کالمز / بلاگ

خواہش تو کرو

پاکستان کو حال ہی میں ’’لیڈر آف دا وِش ‘‘ کا ایوارڈ ملا ہے جو کہ ایک بڑا اعزاز ہے لیکن اس سے بڑی بات یہ ایوارڈ ملنے کی وجہ ہے ۔

میک آ وِش فاؤنڈیشن 39 سال سے قائم ہے اور دنیا کے 45 سے زائد ممالک اس سے جڑے ہوئے ہیں لیکن پاکستان کو اس فاؤنڈیشن کا حصہ بننے میں 26 سال لگ گئے ۔ ہوسکتا ہے شاید اس بات کا خوف ہو کہ جہاں جیتے جاگتے انسانون کا خیال نہیں وہاں بھلا مرنے والوں کی خواہش پوری کرنے کا کون سوچے گا لیکن خدمت خلق کا بیڑہ اٹھانے والوں کو بھلا کون روک سکتا ہے ۔

تیرہ سال کے قلیل عرصے میں میک اے وِش فاؤنڈیشن پاکستان نے ’’ لیڈر آف دی وِش ‘‘ کا اعزاز حاصل کیا۔ کینسر کی آخری اسٹیج سے جنگ لڑتے بچوں کی خواہش پوری کرنا اس فاؤنڈیشن کا کام اورمقصد ہے۔ بہترین کارکردگی پر ہر سال ایک ملک کو لیڈر آف دی وِش کا ایوارڈ دیا جاتا ہے ، پاکستان کو یہ ایوارڈ ملنے کی وجہ ادارے کی بھلی پرفارمنس کے ساتھ ساتھ بچوں کی حیرت انگیز طور پراچھوتی خواہشات تھیں ۔

فاؤنڈیشن کے بانی مرزا اشتیاق بیگ سے ایک انٹرویو کے دوران ایوارڈ کے موضوع پر گفتگو ہوئی تو آنکھیں نم ہوگئیں ۔ سوات کی 11 سالہ عظمیٰ حیات کا ذکر آیا کہ رضاکاروں نے بچی سے خواہش پوچھی تو اس نے کراچی کا رخ کرنے کی درخواست کی ۔ بچی کی والدہ سرہانے تھیں یہ خواہش سن کر چونکیں اور اس پر دباؤ ڈالا کہ وہ کراچی جانے کے بجائے ٹی وی کا مطالبہ کرے کیونکہ گھر میں ٹیلی ویژن نہیں ہے۔ لیکن بچی نے ضد نہ چھوڑی اورجب اس سے کراچی جانے کی خواہش کے پیچھے چھپی وجہ پوچھی گئی تو جواب نے رضاکاروں کو حیران کردیا ۔

عظمیٰ کے مطابق وہ مرنے سے پہلے آخری بار پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہے ۔ چند سال قبل یہ پری انتقال کرگئی لیکن اس کی خواہش آج بھی آزاد فضا میں سانس لینے والوں کو یہ احساس دلاتی ہے کہ امن بڑی نعمت ہے ۔

مرزا اشتیاق بیگ کے بقول دوسرے ملکوں کے بچے ڈزنی لینڈ جانے کی خواہش کرتے ہیں اور پاکستانی بچے ایک دن کا فوجی بننا پسند کرتے ہیں ۔ بچوں کی یہ خواہشات درحقیقت ملک و وطن سے محبت کے جذبے کی عکاسی کرتی ہیں ۔

ایک اورخواہش کا ذکر کرتے ہوئے افسوس ہوتا ہے کہ ہم کس قدر بے حسی کا شکار ہیں ، موچی کی بیٹی نے مرتے وقت ایک گڑیا کا مطالبہ کیا ، جب میک اے وِش نے بچی کی خواہش پوری کی تو باپ زار و قطار رونے لگا اور کہا کہ اس کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا کہ وہ بچی کے لئے گڑیا خریدے یا پھر روٹی ۔

میک اے وِش فاؤنڈیشن نے اب تک 4 ہزار سے زائد بچوں کی خواہشات پوری کی ہیں ۔ بیشتر بچے ہم سے بچھڑ چکے ہیں اور کئی بچے کینسر جیسے موذی مرض سے مقابلہ کررہے ہیں ، لیکن وہ گھبراتے نہیں اور نا ہی خواہشات کو دل میں دباتے ہیں ۔ وہ مسکراتے ہیں، نہ صرف خود زندگی جیتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی زندگی کو یاد گار بنانے کا سبق دیتے ہیں کیونکہ ایک چھوٹی سی کاوش کسی کی جان تو نہیں بچا سکتی لیکن ہونٹوں پرہنسی لا کر ان کی زندگی کے بجھتے دیے کو لو ضرور بخش سکتی ہے۔

Make A Wish Foundation

Cancer Patients

Tabool ads will show in this div