خاکروب کیلئے کرسچن ہونے کی شرط، پاک فوج نے اشتہار میں تبدیلی کردی

پاکستان آرمی نے سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد مجاہد فورس میں بھرتیوں سے متعلق اشتہار میں تبدیلی کردی ہے۔ اس اشتہار میں خاکروب کی پوسٹ کیلئے کرسچن ہونے کی شرط لگائی گئی تھی۔
گزشتہ دنوں پاکستان آرمی نے مجاہد فورس میں بھرتیوں کے لیے اخباروں میں ایک اشتہار شائع کروایا تھا جس میں ڈرائیورز، سپاہی، باورچی، ٹیلر، کارپنٹر، موچی اور خاکروب کی پوسٹوں کے لیے درخواستیں طلب کی گئی تھیں۔
اشتہار میں دیگر تمام پوسٹوں کے لیے مطوبہ تعلیم اور مہارت کو ضروری قرار دیا تھا جبکہ خاکروب کیلئے کرسچن ہونا لازمی قرار دیا گیا تھا۔
I fail to understand as to why sanitary workers jobs are allocated for #Christians only? Why not for all? What if such jobs are for only Muslims in UK, USA or elsewhere in the West?
You shit, and we clean. This should stop now. #EqualityForAll pic.twitter.com/Wigfv1X34N — Kapil Dev (@KDSindhi) June 25, 2019
یہ اشتہار سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا اور سماجی کارکنان نے اس کو تنقید کا نشانہ بنایا جس پر آرمی کی جانب سے اشتہار میں تبدیلی کی گئی ہے۔ پنجاب اسٹریٹیجک ریفارمز یونٹ کے سابق سربراہ سلمان صوفی نے تبدیل شدہ اشتہار کو ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔
Great news. Thanks to @OfficialDGISPR for removing the *Christian only* clause in call for application for Sanitary workers paving way to ensure Christian Pakistanis are not labeled as just for sanitary jobs.
Heartening our request was accepted & the clerical mistake was fixed pic.twitter.com/UW8N1AjxTu — Salman Sufi (@SalmanSufi7) June 27, 2019
سماء ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے سلمان صوفی نے کہا کہ ’غلطی‘ ٹھیک کرنے پر ہم شکر گزار ہیں۔ عام طور پر کرسچن کمیونٹی کو سینیٹری ورکرز سمجھا جاتا ہے اور ہم اس چاہتے تھے یہ تصور ختم ہوجائے۔
انسانی حقوق پر کام کرنے والی ایڈووکیٹ میری جیمز گل نے بھی پیر کو ایک ٹوئیٹ میں پاک فوج کے ترجمان سے اس امتیازی سلوک کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
Dear @OfficialDGISPR,this is not the 1st time such ads have appeared. As a #PakistaniChristian I feel no shame in cleaning my country but this policy muds the image of #Pakistan being discriminatory against a religious minority. Please take notice. #ChristiansAreNotJustSweepers https://t.co/qFDX3AjKiT
— #SweepersAreSuperheroes (@maryjamesgill) June 24, 2019
دیگر سماجی کارکنان نے بھی اس معاملے پر آواز اٹھائی اور اسے ایک مذہبی طبقے کے خلاف امتیازی سلوک قرار دیا۔