سال 1992 اور 2019 میں پراسرار مماثلت کہ یقین کرنا مشکل ہوجائے

ورلڈ کپ کے سفر میں مشکلات کا شکار پاکستان کرکٹ ٹیم اپنے ناقابل یقین ہونے کی بناء پر مشہور ہے کیونکہ گرین شرٹس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کچھ بھی کر دکھانے کی صلاحیت رکھتی ہے اسی لیے تو 1992 کے ورلڈ کپ سے باہر ہوتےہوتے ایسا شاندار کم بیک کیا کہ ٹرافی پاکستان لیکر ہی لوٹے۔
ایسی ہی صورتحال سال 2019 کے ورلڈ کپ میں بھی درپیش ہے کیونکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو فائنل 4 میں شامل ہوکر سیمی فائنل کھیلنے کیلئے اب بقیہ 2 میچز بھی جیتنے ہیں۔ کل نیوزی لینڈ کو شکست دینے کے بعد گرین شرٹس ایک قدم آگے بڑھ کر پوائنٹس ٹیبل میں ساتویں سے چھٹی پوزیشن پر آگئے ہیں۔
اب بات کی جائے 1992 اور 2019 کے ورلڈ کپ میں مماثلت کی تو اب پاکستانی شائقین کے علاوہ دیگرکو بھی یہی لگنے لگا ہے کہ سب کچھ ویسا ہی ہورہا ہے تو کپ شاید اس بار بھی پاکستان کا ہی ہوگا۔
Let's just give Sarfaraz the Cup, eh ?
? https://t.co/8u1kjvqKiy #CWC19 pic.twitter.com/GcL8XENPxp — ESPNcricinfo (@ESPNcricinfo) June 25, 2019
میگا ایونٹ میں پاکستان ٹيم کے سفرکا اتارچڑھاؤ بالکل ویسا ہی ہے، 1992 ميں بھی گرین شرٹس پہلا میچ ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ہارے اور27 سال بعد اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔ 92 میں دوسرا میچ جیتے تھے اس بار بھی جیت گئے۔ حیرت انگیز طور پر پاکستان کرکٹ ٹیم کا ایونٹ میں تیسرا میچ بھی بارش کی نذر ہوا تھا اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔
گرین شرٹس نے چوتھے اور پانچویں میچ میں 1992 کی طرح اس بار بھی شکست کا منہ دیکھا اور چھٹا میچ جیت گئے۔ 27 سال قبل پاکستان ٹيم چھٹا ميچ جيتي تو مين آف دی ميچ بائيں ہاتھ سے کھیلنے والے عامر سہيل تھے اور اس بار بھی یہ اعزاز ليفٹ ہينڈ بلےباز حارث سہيل کے حصے میں آیا اور تو اور جیت میں اہم کردار ادا کرنے والوں کے نام کے آخری حصے میں بھی مماثلت ہے۔
ساتواں ميچ پاکستان 1992 ميں بھي جيتا اور اس بار بھی۔ اس میچ میں دلچسپ مماثلت یہ بھی ہے کہ 92 ميں جب پاکستان نے نيوزي لينڈ کو ہرايا توتب تک کیویز ایونٹ میں ناقابل شکست تھے لیکن پاکستان سے شکست کھا گئے اور اس بار بھی ان کے ساتھ یہی ہوا۔
اس کے علاوہ تب بھی میچ بدھ کے روز ہوا تھا اوراس بار بھی بدھ کو ہی فتح ملی۔
اور تو اور سوشل ميڈيا پر چلنے والے ٹرينڈ کے مطابق بھی اس بار ٹرافی اٹھانے کی باری پاکستان کی ہے کیونکہ 1983 ميں بھارت، 87 ميں آسٹريليا اور 92 ميں پاکستان چيمپيئن بنا تو 2011 ميں پھر بھارت، 2015 ميں آسٹريليا کے پاس دوبارہ یہ اعزاز آیا۔ ان اعداد و شمار کے مطابق 2019 ميں اب جیتنے کا نمبر پاکستان کا ہے۔
Okay What the actual F pic.twitter.com/r6oBGogbLv
— Chandan Mohanty?? (@chandan44816) June 26, 2019
یہاں تک تو ٹھیک ہے لیکن بات کی جائے گرین شرٹس کے آخری 2 میچز کی تو وہ افغانستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ طے ہیں، اب ذرا 1992 کے ورلڈ کپ پر نظر ڈالیں تو اس وقت یہ دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ کا حصہ نہیں تھیں۔ افغان ٹیم اس وقت وجود ہی نہیں رکھتی تھی جبکہ بنگلہ دیش کی ٹیم پہلی بار ورلڈ کپ کا حصہ 1999 میں بنی تھی۔
سال 1992 میں ورلڈ کپ میں 9 ٹیموں نے حصہ لیا تھا جبکہ اس بار 10 ٹیمیں ایونٹ کا حصہ ہیں اور کھیل کا فارمیٹ بھی 1992 کے بعد ایک بار پھر تبدیل کیا گیا ہے، اس بار بھی راؤنڈ رابن کے تحت ہر ٹیم کو گروپ میچز کے بجائے دیگر تمام ٹیموں کے ساتھ ایک ایک میچ کھیلنا ہے۔
اب اگلے میچ میں شائقین کے 1992 کی یادیں تازہ کرنے کیلئے کوئی میچ نہیں ہوگا لیکن یہ امید سب کو ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم اب جیت کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے 1992 کی طرح اس بار بھی ٹرافی ہاتھ سے جانے نہیں دے گی۔