پاکستان کا خوبصورت ترین لینس ڈاؤن برج سکھر

سکھر کے لینس ڈاؤن برج کو پاکستان کا خوبصورت ترین برج کہا جاتا ہے، برطانوی راج میں دریائے سندھ پر تعمیر ہونے والے بغیر پلر کے اس عالیشان برج کو دیکھ کر آج بھی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کچھ سال پہلے بنایا گیا ہو۔

سندھ کے تاریخی شہر سکھر کو روہڑی سے ملانے کیلئے انگریزوں نے 130 سال قبل 1889ء میں دریائے سندھ پر عالیشان برج بنایا، جسے برطانوی ہند کے وائسرے لارڈ لینس ڈاؤن کے نام سے منسوب کیا گیا۔

یہ پل تقریباً 900 فٹ طویل ہے جس کی تعمیر پر 40 لاکھ روپے خرچہ آیا، جو اس زمانے کے لحاظ سے بہت زیادہ پیسے تھے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ لوہے کے اس پل کی خاصیت یہی ہے کہ اس میں کوئی پلر نہیں، انگریزوں کو مشکل اس وقت پیش آئی جب پل بننے کے بعد کوئی بھی ڈرائیور یہاں سے ٹرین گزارنے پر تیار نہیں تھا، صرف اس ڈر سے کہ یہ پل بنا سہارے کے کھڑا ہے۔

روایت ہے کہ انگریز انتظامیہ نے انوکھا منصوبہ بنایا، سکھر جیل میں سزائے موت کے قیدیوں کو ٹرین چلانے کی تربیت دی، معاہدہ ہوا کہ ٹرین پل سے گزار لی تو سزا معاف، ایسے میں جمالے نام کا ایک قیدی پل سے ٹرین گزارنے میں کامیاب ہوگیا، جس کے بعد اس کی بیوی نے شوہر کی سزا معاف ہونے کی خوشی میں ہو جمالو گیت گایا۔

اس طرح سندھ کی مشہور لوک گیت ہو جمالو کی تخلیق کا سبب لینس ڈاؤن برج بنا، لیکن اس کہانی پر کوئی حتمی تحقیق موجود نہیں۔

SUKKUR

history

Lance down bridge

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div