رحیم یار خان، 13 سالہ لڑکی کو اغواء اور زیادتی کا نشانہ بنانے پر تین افراد گرفتار
رحیم یار خان میں 13 سالہ لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزمان نے لڑکی کو اغواء کرکے 18 دن اپنے پاس رکھا۔
لڑکی کے والد کی مدعیت میں 7 افراد کےخلاف مقدمہ صدر پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا، جس میں قتل 302، زیادتی 376 اور 365 بی شادی کیلئے خواتین کو اغواء اور مجبور کرنے کی دفعات شامل ہیں۔
لڑکی کے والد کے مطابق بیٹی کم پختہ عقل تھی اور 13 سال کی عمر ہونے کے باوجود اسکی سمجھ بوجھ 8 سے 10 سال جیسی تھی۔
لڑکی اپنے باپ کےساتھ رحیم یار خان کے چک 72 میں رہتی تھی۔ والدین نے کچھ سال قبل علیحدگی اختیار کر لی تھی تاہم لڑکی کی والدہ اسی گلی میں رہائش پذیر تھی۔ 9 مارچ کو لڑکی اپنی ماں سے ملنے گھر سے نکلی لیکن راستہ بھول گئی۔ لڑکی ایک رکشہ ڈرائیور کے پاس پہنچی اور اسکو کہا کہ مجھے میری امی کے گھر چھوڑ دے، بہرحال ایک گھنٹہ علاقے میں چکر لگانے کے بعد رکشہ ڈرائیور لڑکی کو اپنے گھر مڈ درباری لے گیا۔
رکشہ ڈرائیور نے 18 دن لڑکی کو یرغمال بنائے رکھا اور اس دوران اپنے ساتھیوں سمیت اسکو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ لڑکی کو نشہ آور شے بھی دی جاتی رہی۔ شیخ زاہد اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے تصدیق بھی کی کہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور نشہ آور شے دی گئی۔
ابتدا میں لڑکی کے والد نے پولیس میں مقدمہ درج کروانے کی کوشش کی لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ اسکے نتیجے میں ڈی پی او رحیم یار خان عمر سلامت نے ایس ایچ او اور تین اہلکاروں کو معطل کرکے محکمانہ کارروائی شروع کر دی۔
فرشتہ زیادتی قتل کیس میں 6 افراد زیر حراست
والد نے خود سے بیٹی کی تلاش شروع کی اور مقامی پنچایت کے ذریعے معلوم ہوا کہ لڑکی کو فلاں جگہ رکھا گیا ہے۔ 6 اپریل کو مقامی مجسٹریٹ تک رسائی کے بعد پولیس معاملے میں شامل ہوئی اور لڑکی کو بازیاب کروایا۔
لڑکی کی موت 16 اپریل کی رات 9 بجکر 50 منٹ پر ہوئی۔ پوسٹ مارٹم 17 اپریل کو کیا گیا جس کے نمونے لاہور میں پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی میں بھیجے گئے۔ تاحال نتائج سامنے نہیں آئے اور ایم ایل او ٹیسٹ نتائج کے بغیر موت کی وجہ بتانے سے قاصر ہے۔
لڑکی کے والد کا کہنا تھا کہ سید عمران شاہ، غلام علی، وقاص اور غلام حسان نے انکی بیٹی کو اپنے پاس رکھا، جبکہ سید عمران شاہ اور غلام علی نے زیادتی کا نشانہ بنایا اور باقی دو افراد نے ساتھ دیا۔ ابتداء میں مقامی پنچایت کیس میں شامل تھی لیکن معاملات حل نہ ہونے کے باعث 18 اپریل کو ایف آئی آر درج کروائی۔
اے ایس پی سلیم نے سماء سے گفتگو میں بتایا کہ مقدمے میں درج 4 افراد میں سے 3 کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ چوتھے کی گرفتاری کےلیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ملزم عمران شاہ کے مطابق اس نے لڑکی سے شادی کی۔ اے ایس پی نے کہا کہ ہم اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں لیکن اس شخص کےخلاف پہلے ہی ایک مقدمہ درج ہے، جس میں کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی ایکٹ کی دفعہ شامل ہے۔ یہ مقدمہ ایک لڑکی کے والد نے درج کروایا تھا۔
اے ایس پی نے تصدیق کی کہ ایس ایچ او صدر پولیس اسٹیشن کو غفلت برتنے پر معطل کیا جا چکا ہے۔