مودی کی جیت کے اثرات

آبادی کے حساب سے دنیا میں دوسرے نمبر پر اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار بھارت میں لوک سبھا کی 542 نشستوں کے لیے 7 مراحل میں ہونے والے ووٹوں کی گنتی مکمل ہوگئی اور نتائج کے مطابق نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جی پی) اور اس کی اتحادی جماعتوں نے واضح برتری حاصل کرلی۔
مودی کے خونی نظریات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، جس کا اندازہ انکے ماضی سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے اور یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ مودی اس بار بھی ہزاروں لوگوں کی خون پر انتخابات جیتے ہیں۔ پچھلے انتخابات میں مودی کی جیت کے بعد جہاں بھارت میں ہندو انتہاء پسندی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے وہیں پاکستان سے حالات انتہائی کشیدہ رہے جس میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی خلاف ورزی اور فروری میں بالاکوٹ واقعے کے بعد حالات جنگ پر پہنچ گئے تھے جس کی وجہ سے تاحال دونوں ممالک کی فضائی حدود بند ہیں اور اس بندش نے ہوابازی کی بین الاقوامی صنعت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ فروری سے جاری پاکستان سے کشیدگی کا فائدہ مودی کو انتخابات میں بھرپور انداز میں ملا ہے جس میں وہ اپنے ریاستی کنٹرول میڈیا کے ذریعے نقصان کو بھی فائدہ بناکر پیش کرتے رہے اور یہ بیانیہ بظاہر عوام کو پسند بھی آیا۔ مودی کی مقبولیت جو ریاستی انتخابات میں لگاتار ہار کی وجہ سے گر چکی تھی، وہ بالاکوٹ حملے کے بہت تیزی سے بڑھی جس میں مودی اور ان کی حکومت کو عالمی سطح پر منہ کی کھانی پڑی اور پاکستان کے جوابی وار جس میں دو طیارے مار گرانے اور پائلٹ کو زندہ پکڑے جانے نے مودی اور دنیا کو حیران کر دیا۔ تاہم بھارت کے جھوٹے میڈٰیا پر پروپیگینڈا جاری رہا کہ بھارت نے پاکستان کا ایف 16 مار گرایا جسے عالمی سطح اور اپنے سب سے قریبی دوست امریکا کی جانب سے بھی تردید کرنے پر مودی نے جھوٹ کو لوگوں کو ڈرانے اور اپنی جیت کیلئے استعمال کیا۔
نریندرمودی کی جیت کا جارحانہ انداز خطے میں تیزی سے اثرات مرتب کرے گا جس میں سب سے پہلے مقبوضہ کشمیر کے حالات مزید خراب ہونگے، بی جے پی واضح طور پر اپنے منشور میں کہہ چکی ہے کہ کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم اور کشمیر میں غیر کشمیریوں کو جائیداد خریدنے اور کاروبار کی اجازت کیلئے آئین میں ردوبدل کریگی۔ مودی کا دوسرا بڑا بیانیہ پاکستان مخالف ہے اور جیت کے بعد ہی پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ میں تیزی، رافیل سمیت ہتھیاروں کی خریداری کے منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچانے کی کوشش کریں گے۔
مسلمان اور پاکستان مخالف بیانیہ ہی مودی کی جیت کی بنیاد بنا ہے چنانچہ مودی کا جیتنا پاک بھارت تعلقات کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں اور نہ ہی دوسری بار جیت کر مودی، پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو ترجیح دیں گے۔ پاکستان اس وقت ناصرف اپنے اندرونی مسائل کا شکار ہے بلکہ اسے خطے میں بھی کئی خطرات کا سامنا ہے، پاکستان کیلئے آئندہ پانچ برس تک مودی سے نمٹنا کسی چیلبنج سے کم نہیں ہوگا۔ تاہم دوسری جانب افغانستان میں امریکا اور طالبان کے درمیان کامیاب امن معاہدہ کسی حد تک پاکستان کیلئے ریلیف ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ افغانستان سے امریکا کا انخلاء بھارت کو اس امریکی چھتری سے محروم کر دے گا جس کے سائے میں اس نے افغان سرزمین پر پاکستان کے خلاف ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں، جبکہ ایران اور امریکا کشیدگی میں بھی پاکستان ثالثی کا کردار ادا کرکے خطے کو مذید کشیدگی سے بچا سکتا ہے جہاں تک رہی بات مودی کے بھارت کی تو پاکستان کو اچھے کی امید رکھنی چاہیئے اور برے وقت کیلئے تیار بھی رہنا چاہیئے۔