راؤ انوار ملک سے باہر جانا کیوں چاہتا ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ راؤ انوار ایک پولیس افسر ہے۔ وہ ملک سے باہر کیوں جانا چاہتا ہے۔ کیا اس کا بیرون ملک کاروبار چل رہا ہے۔
راؤ انوار کے خلاف وزیرستان کے نوجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کا کیس چل رہا ہے۔ نقیب کو انہیں نے جعلی مقابلے میں مار دیا تھا اور اس مقابلے کو عدالت اپنے فیصلے میں جعلی قرار دے چکی ہے۔
راؤ انوار نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ میرا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے نکالا جائے۔
جمعرات کو اس درخواست پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب نے سماعت کی۔ اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے باہر جانے کی وجہ پوچھتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار ایک پولیس افسر ہے۔ وہ ملک سے باہر کیوں جانا چاہتا ہے۔ کیا اس کا بیرون ملک کاروبار چل رہا ہے۔
راؤ انوار کے وکیل نے جواب دیا کہ ان کے اہل خانہ بیرون ملک ہیں اور وہ ان سے ملنا چاہتے ہیں۔ مگر ضمانت منظور ہونے کے باوجود ان کا نام ای سی ایل میں بدستور موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی کرپشن کیس: ڈاکٹر شاہد مسعود پر فرد جرم عائد
سٹس عمر عطا بندیال نے مزید پوچھا کہ کیا ملزم کے خلاف کوئی اور ایف آئی آر بھی درج ہے۔ جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اخبار میں پڑھا تھا کہ ملزم کے خلاف مزید انکوائریوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔
نقیب اللہ محسود کے والد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ راؤ انوار کے خلاف نیب نے بھی آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات شروع کی ہے جس پر سٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم اس کیس میں نہیں جانا چاہتے کیوں کہ اثاثوں کے بارے میں بہت سارے لوگوں سے تحقیقات ہورہی ہیں۔
سپریم کورٹ نے راؤ انوار کے وکیل کو حکم دیا کہ نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے درخواست دوبارہ جمع کرائیں۔
اس سے قبل رواں سال 10 جنوری کو سپریم کورٹ کے چیف جٹس نے راؤ انوار کی اسی طرح کی ایک اور درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ٹرائل مکمل نہیں ہوتا ملزم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاسکتا۔