حکومت اور آئی ایم ایف میں ساڑھے 6 ارب ڈالر قرض پر اتفاق
حکومت نے قرض کیلئے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط مان ليں، پاکستان کا عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ 3 سال کیلئے ساڑھے 6 ارب ڈالر قرض پر اتفاق ہوگیا۔ نئے بجٹ میں 600 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگیں گے، جولائی سے بجلی مہنگی ہوگی، نیپرا اور اوگرا قیمتوں کے تعین میں آزاد ہوں گے، خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کا بھی فیصلہ کيا گيا۔
آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ 29 اپریل سے مذاکرات جاری تھے، 12ویں روز فریقین کے درمیان نیا بیل آؤٹ پروگرام طے پا گیا، 3 سالہ قرض پیکیج پر بات چیت کے حتمی مراحل پر بھی التواء کے بادل منڈلائے، جس پر وزیر اعظم کو مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی سربراہی میں معاشی ٹیم نے ساری بریفنگ دی۔
معاملات فائنل ہونے پر آئی ایم ایف کا وفد شام سے پہلے وزارت خزانہ سے روانہ ہوگیا۔ آئی ایم ایف کے نئے قرض پیکیج کی کڑی شرائط کے تحت حکومت نے یکم جولائی سے بجلی مہنگی کرنے کی تیاری کرلی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ویک اینڈ پر بھی جاری رہیں گے، آج ہونیوالی بات چیت میں اچھی پیشرفت ہوئی ہے۔یہ بھی پڑھیں : پاکستان میں مہنگائی ایک سال میں دو گنا سے بھی زیادہ بڑھ گئی
آئی ایم ایف ڈیل کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافہ مرحلہ وار ہوگا، ٹیرف میں تبدیلی سہ ماہی بنیاد پر ہوگی، 300 یونٹ تک کے گھریلو صارفین اور برآمدی شعبے سے وابستہ صنعتی صارفین کے علاوہ سب کیلئے سبسڈی ختم کر دی جائے گی، دوسرے مرحلے میں گیس کے نرخ بڑھیں گے۔
بجلی و گیس صارفین سے 3 سال میں 340 ارب روپے کی اضافی وصولی ہوگی جبکہ نیپرا اور اوگرا قیمتوں کے تعین میں آزاد ہوں گے، ترقیاتی بجٹ گزشتہ سال کی سطح پر منجمد کرنے کا بھی منصوبہ ہے، 600 ارب سے زائد کے نئے ٹیکس لگیں گے۔
مزید جانیے : آئی ایم ایف سے مذاکرات، پاکستان نے بجلی گیس مہنگی کرنے کی شرط مان لی
آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت خسارے میں چلنے والے ملکی اداروں کی نجکاری بھی کردی جائے گی۔
پی ٹی آئی حکومت اپنے دور اقتدار کے پہلے سال ہی پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرچکی ہے، معاشی مشکلات سے نکلنے کیلئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے بھی 6 ارب ڈالر قرض لے چکی ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے سے بیل آؤٹ پیکیج پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مسلم ليگ نون نے الزام لگايا ہے کہ آئی ايم ايف سے معاہدے ميں ملکی سلامتی کو داؤ پر لگاديا گيا، عمران خان نے معیشت کی چابیاں آئی ایم ایف کو پکڑا دیں، بات چيت ميں دونوں جانب سے مالیاتی ادارے کے نمائندے موجود تھے، جنہوں نے آئی ايم ايف کے مفادات کا تحفظ کيا ہوگا۔
پيپلزپارٹی نے دعویٰ کيا ہے کہ معيشت سے متعلق فيصلے حکومت نہيں آئی ايم ايف کررہا ہے، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے پاس چلا گیا، چوہدری منظور کہتے ہيں سبسڈيز کے خاتمے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا، ایک ہزار ارب کے نئے ٹیکسز کی باتیں ہورہی ہیں۔