ضمانت ختم، نوازشریف کوٹ لکھپت جیل منتقل

ضمانت کی مدت ختم ہوتے ہی نوازشریف گرفتاری دینے کوٹ لکھپت جیل روانہ ہوئے تو جاتی امرا سے کوٹ لکھپت جیل کا 10 سے 12 کلومیٹر کا سفر 4 گھنٹے سے زائد وقت میں طے ہوا، راستے میں کارکنان کے لیے کیمپ بھی لگائے ہوئے تھے۔

منگل کی رات تقریبا آٹھ بج کر 20 منٹ پر نوازشریف جاتی امرا سے کوٹ لکھپت کے لیے روانہ ہوئے۔ اس موقع پر درجنوں کارکنان نے نعرے لگا کر نوازشریف کو ان کی رہائش گاہ سے رخصت کیا۔ نوازشریف کی گاڑی حمزہ شہباز ڈرائیو کررہے تھے۔ گاڑی میں نوازشریف کی صاحب زادی مریم نواز بھی موجود ہیں۔

امکان تھا کہ مریم نوازشریف کوٹ لکھپت جیل پہنچنے سے قبل کارکنان سے خطاب بھی کریں گی جس کے لیے انھوں نے روانگی سے قبل شاہد خاقان، پرویز رشید، خواجہ آصف، زبیرگل اور راناتنویر سے مشاورت بھی کی تاہم یہ خطاب نہ ہوسکا۔

نوازشریف کی بیماری اور جیل جانے پر ارکان پارلیمنٹ کی رائے

اس سے قبل، لندن سے جاری بیان میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں بھگانے کی خواہش رکھنے والے خود بھاگ گئے،وقت نے جھوٹے الزامات لگانے والوں کو بےنقاب کردیا،نوازشریف نے ثابت کیا وہ ایک دلیر، سچے، پاکستان کے حقیقی قائد ہیں۔ شریف خاندان نے ثابت کیا کہ الزامات سے ڈر کر بھاگنے والے نہیں۔

نوازشریف بغیر ڈر خوف کے جیل جارہے ہیں،محمد زبیر

سابق گورنر سندھ اور ن لیگ کے رہنما محمد زبیر نے کہا کہ نوازشریف پہلے بھی جیل جاچکے ہیں اور اب بھی جارہے ہیں،بغیر ڈر خوف کے جارہے ہیں،ملک اور عوام کے لئے جارہے ہیں۔

موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، شاہد خاقان عباسی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دیکھ لیں جو جوش وجذبہ ہے،عوام کی نوازشریف سے محبت ہے،حکومت ناکام ہوچکی ہے اور لوگ عدالتی فیصلے کو قبول نہیں کرتے۔

عدالتی حکم کے تحت نوازشریف رات 12 بجے سے قبل جیل جاسکتے ہیں،خواجہ آصف

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ سورج غروب ہونے سے قبل قیدی کو جیل منتقل کیا جائے،پروڈکشن آرڈر پر بھی لوگ دیر سے جیل سے باہر آجاتے ہیں، نوازشریف رات 12 بجے سے قبل کسی بھی وقت جیل جاسکتے ہیں اور یہ عدالت کا حکم ہے۔

Kot Lakpat Jail

Former Pakistani Prime minister Nawaz Sharif

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div