احترام رمضان آرڈیننس، یہ کام آپ کو جیل پہنچا سکتے ہیں

پاکستان چونکہ ایک کثیرالمذہب ملک ہے جہاں مسلمانوں کے ساتھ ہندو، عیسائی اور پارسی سمیت دیگر مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں۔ اس لیے رمضان المبارک آتے ہی احترام رمضان آرڈیننس زیر بحث آتا رہتا ہے کیوں کہ بعض لوگ کسی عذر یا بغیر عذر دن کے اوقات میں کھاتے پیتے نظر آتے ہیں تو پولیس حرکت میں آجاتی ہے اور پھر معاملہ گھمبیر ہوجاتا ہے۔

ویسے بھی بحیثیت شہری ہمارا یہ فرض ہے کہ ملکی قوانین سے واقفیت حاصل کریں۔ اپنی ذمہ داریوں اور حقوق سے واقف ہوں اور خاص طور پر رمضان میں ہمیں اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ نہ صرف کسی کے مذہبی جذبات مجروح ہوں بلکہ ہم خود بھی قانون کی نظر میں مجرم ٹھہرنے سے محفوظ رہیں۔

اس سلسلے میں 1981 میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر نے احترام رمضان آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت تحت عوامی مقامات پر کھانا پینا اور سگریٹ نوشی ممنوع ہے۔ اس آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو مختلف نوعیت کی سزائیں ہوسکتی ہیں۔

احترام رمضان آرڈیننس 1981 مجموعی طور پر 10 دفعات پر مشتمل ہے۔ مگر یہاں اس کے چیدہ نکات ملاحظہ فرمائیں۔

دفعہ نمبر 1 میں اس آرڈیننس کو ’احترام رمضان آرڈیننس‘ نام دیا گیا ہے اور اس کی شقوں میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ قانون پورے پاکستان میں یکساں طور پر نافذ ہوگا۔

دفعہ 2 میں عوامی مقامات کی تشریح کی گئی ہے جس کے مطابق کوئی بھی ہوٹل، ریسٹورنٹ، کینٹین، گھر، کمرہ، خیمہ، یا سڑک، پُل یا کوئی اور ایسی جگہ جہاں عام آدمی کو با آسانی رسائی ہو پبلک پلیس میں آتا ہے۔

دفعہ 3 کے تحت کوئی بھی ایسا فرد جس پر اسلامی قوانین کے تحت روزہ رکھنا لازم ہے، اُسے دن کے اوقات میں عوامی مقامات پر کھانا، پینا اور سگریٹ نوشی سے گریز کرنا ہوگا۔ اگر کوئی  خلاف ورزی کرتا پکڑا گیا تو اُسے تین ماہ کی قید یا 500 روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

دفعہ 4 کے تحت روزے کے اوقات میں کسی ریسٹورنٹ، کینٹین یا ہوٹل کے مالک، نوکر اور منیجر کی جانب سے یا کسی اور عوامی مقام پر کسی ایسے فرد کو کھانے کی سہولت دینا یا آفر کرنا جس پر روزہ فرض ہو، منع ہے۔ خلاف ورزی کی صورت میں ملزم تین ماہ قید، یا 25 ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا حقدار ہو گا۔

دفعہ 5 میں وضاحت کہ گئی ہے کہ مریضوں کیلئے کھانے کا بندوبست کرنا منع نہیں ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء کی تیاری اسپتال کے باورچی خانے میں کی جاسکتی ہے۔ اس کے ساتھ ریلوے اسٹیشن، ایئرپورٹ، بحری اڈہ، ٹرین، جہاز یا بس اسٹینڈ پر مسافروں کو کھانا فراہم کرنے پابندی نہیں ہوگی ( واضح رہے کہ شریعت کے مطابق لمبے سفر میں روزے کی چھوٹ حاصل ہے)۔ پرائمری اسکول کا کچن اور کینٹین بھی پابندی سے مستثنیٰ ہے۔

مریضوں، مسافروں اور بچوں سے متعلق قوانین کی مزید تشریح کی گئی ہے جس کے تحت اسپتال کی کینٹن سے وہ افراد کھانا لے کر کھا سکتے ہیں جو خود مریض ہوں۔

ایئرپورٹ، ریلوے اسٹیشن، بحری اڈہ اور بس اسٹینڈ پر وہ افراد کھانا کھا سکتے ہیں جن کے پاس ٹکٹ یا ایسا واؤچر ہو جس سے یہ بات ثابت ہوجائے کہ وہ فرد یا افراد 75 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کر رہے ہیں۔ اس میں وہ سفر بھی شمار ہوگا جو وہ طے کر کے آچکے ہیں۔

پرائمری اسکول میں موجود کینٹن سے صرف وہ طالب علم کھانا لے کر کھا سکتے ہیں جو ابھی بالغ نہیں ہوئے۔

دفعہ 6 کے تحت تمام سینما ہال، تھیٹر، یا اس قسم کے دیگر ادارے سورج غروب ہونے کے بعد سے لے کر دن چڑھنے کے تین گھنٹے بعد تک بند رہیں گے۔ اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو ملوث شخص (مالک، منیجر یا نوکر) کو چھ ماہ کی قید یا 50 ہزار روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

دفعہ 7 میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ اس آرڈیننس کے تحت جہاں کہیں بھی جرم سرزدد ہو رہا ہو تو مجسٹریٹ، ضلعی کونسل کے چیئرمین، زکوۃ و عشر کمیٹی کے ممبر اور میونسپل کارپوریشن کے میئر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسی جگہ داخل ہو کر ملزمان کو گرفتار کر لیں۔

RAMZAN

ISLAM

MUSLIM

Tabool ads will show in this div