کابینہ میں آج رات یا کل صبح تک مزید تبدیلیاں ہوں گی، اسد عمر
وزرات خزانہ کو خیر باد کہنے کا اعلان کرنے والے اسد عمر نے واضح کیا ہے کہ حکومت سنبھالی تو معاشی صورتحال کھائی میں گرا سکتی تھی، مشکل فیصلے کیے جو آنے والے بھی کریں گے، کوئی یہ نہ سمجھے کہ 3 ماہ میں دودھ اور شہد کی ندیاں بہیں گی۔ آنے والا بجٹ بہت مشکل ہوگا۔آج رات یا کل صبح تک کابینہ میں مزید تبدیلیاں ہوں گی۔
ہنگامی اور مختصر پریس کانفرنس میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں نے سوچا بہتر ہو گا خود وضاحت کردوں اور سوالات کے جواب دوں ۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی ٹویٹ میں لکھا وزیراعظم کابینہ میں ردوبدل کرنے جا رہے ہیں، انہوں نے مجھ سے توانائی کا قلمدان سنبھالنے کو کہا جس پر میں نے درخواست کی اجازت دیں کابینہ چھوڑ دوں لیکن میں کل بھی حاضر تھا آج بھی حاضر ہوں۔
اسد عمر نے کہا کہ سات سال کا سفر بہت اچھا تھا جس میں مشکلات کے ساتھ اچھا وقت بھی دیکھا لیکن دل کو سکون ہے کہ ملک کی بہتری کیلئے کوششیں کیں۔ اس سفر میں پی ٹی آئی کے سپورٹرز خصوصا نوجوانوں کا بہت شکریہ جنہوں نے اتنا خلوص اور محبت دی۔
پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے اسدعمر نے کہا کہ نوجوان جو جذبہ دکھاتے ہیں بقابل تعریف ہے، ان کے بغیر عمران خان وزیراعظم اور اسد عمر وزیر خزانہ نہ ہوتا۔ این اے 48 اور این اے 54 کے عوام کا بھی بیحد شکریہ ادا کرتا ہوں۔ حلقےمیں وقت نہ دینے کے باوجود این اے 54 کے عوام نے شکایت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو معیشت کی صورتحال ہمیں کھائی میں گرا سکتی تھی، بہتری کے لیے مشکل فیصلے کیے اور بہتری آئی بھی لیکن ایسا نہیں کہ معیشت کے حالات بہت اچھے ہو گئے ہیں، نیا وزیر خزانہ بھی ایک مشکل معیشت کو سنبھالے گا۔ وزیراعظم کے عہدے کے بعد کے بعد سب سے مشکل وزرات یہی ہے۔
اسد عمر نے واضح کیا کہ معیشت میں بڑی جان ہے لیکن مشکل فیصلوں کے ساتھ ساتھ صبروتحمل کی بھی ضرورت ہے ، ایسا نہ کیا تو پھر سے کھائی میں گرسکتے ہیں، جو نئے آئیں گے وہ بھی مشکل فیصلے کریں گے،کوئی یہ امید نہ رکھے کہ 3 ماہ میں دودھ اور شہد کی ندیاں بہیں گی۔آنے والا بجٹ بہت مشکل ہوگا۔
اپنی پریس کانفرنس میں اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ نئے وزير خزانہ پر 21 کروڑ عوام کي ذمہ داري ہے۔ ميں پاکستان کے عوام کا کچومر نکالنے پر تيار نہيں تھا، کہا تھا کہ گالياں پڑيں تو سن لوں گا۔انشاء اللہ نيا پاکستان بنے گا اور عمران خان قيادت کريں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ميری نئے پاکستان کي خواہش کرسي پر منحصر نہيں تھی، پہلی دفعہ وزارت چھوڑنے کي بات کل رات ہوئی۔ وزیراعظم بہتری کیلئے تبدیلیاں لا رہے ہیں، کابينہ ميں آج رات يا کل صبح مزيد تبديلياں ہوں گي۔ بولے اقتدار کی سیاست ميں ميري کوئي دلچسپي نہيں۔