مبینہ پولیس مقابلے میں بچے کی ہلاکت، والد کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا

احسن کو کس کی گولی لگی؟، زير حراست اہلکاروں نے بتايا کہ وہ پيچھے کی جانب سے آرہے تھے جبکہ بچے کے والد کا کہنا ہے کہ اہلکار سامنے کی طرف سے آئے، بچے کو انہی کی گولی لگی۔ پوليس نے پيٹی بھائيوں کو بچانے کیلئے زير حراست چاروں اہلکاروں کو مقدمے ميں نامزد ہی نہيں کيا۔

گلستانِ جوہر بلاک 8 کے رہائشی کاشف شيخ، اپنی بيوی بيٹے احسن اور بیٹی کے ساتھ۔ رکشے ميں صفورہ گوٹھ کے قريب سے گزررہے تھے کہ مبینہ پولیس مقابلے کے دوران چلائی گئی گولی لگنے سے 19 ماہ کا احسن جاں بحق ہوگیا۔

پولیس اہلکاروں کا مؤقف ہے کہ بچے کو ان کی نہیں ملزمان کی گولی لگی، وہ پیچھے کی طرف سے آرہے تھے جبکہ والد کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار سامنے کی جانب سے آرہے تھے، جس وقت گولی چلی اس وقت وہاں کوئی ڈاکو نہیں تھے۔

ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچے کو دائیں جانب سے سینے میں گولی لگی جو بائیں جانب کمر سے پار ہوگئی۔ ایڈیشنل پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ گولی 10 سے 15 فٹ کے فاصلے سے چلائی گئی تھی۔

پوليس نے چاروں زير حراست اہلکاروں کو مقدمے ميں نامزد ہی نہيں کيا، مقدمہ نامعلوم افراد کيخلاف بنايا گيا۔ بچے کے دادا نے ایف آئی آر ميں 302 کی دفعہ شامل کرکے انسداد دہشت گردی کی عدالت ميں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کيا ہے۔

تفتيشی پولیس حکام نے مقتول بچے احسن کے والد کيساتھ جائے وقوعہ کا دورہ کرکے جائزہ بھی ليا۔

تفتیشی حکام نے جائے وقوعہ کے اطراف کیمروں کی فوٹیج حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ فرار ڈاکوؤں سے متعلق بھی چھان بین کی جارہی ہے۔

police encounter

CHILD MURDER

Tabool ads will show in this div