حکومت تاحال فيصلہ نہیں کرسکی کہ شہدا کیساتھ ہے يا قاتلوں کیساتھ، بلاول
پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ہزارہ کمیونٹی میں اتني لاشيں گرنے کے بعد بھي حکومت فيصلہ نہيں کر سکي کہ وہ شہدا کے ساتھ ہے يا قاتلوں کے ساتھ ہے، تمام قوتیں کالعدم تنظیموں کے بجائے دہشت گردی کے متاثرین کو قومی دھارے میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ کمیونٹی میں کوئی ایسا نہ ہوگا جس کا کوئی شہید نہ ہوا ہو، میرا بھی شہیدوں کا خاندان ہے، انصاف ملنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔
کوئٹہ آمد پر میڈیا سے گفت گو میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارے ہزاروں کارکنوں کو بھی شہید کیا گیا، ہزارہ کمیونٹی میں کوئی ایسا نہ ہوگا جس کا کوئی شہید نہ ہوا ہو، افسوس ہے کہ اتنا خون بہہ جانے کے باوجود حکومت فيصلہ نہیں کرسکی، ریاست فیصلہ کرے کہ وہ شہدا کے ساتھ ہے يا قاتلوں کے ساتھ ہے، حکومت دونوں کے ساتھ نہيں بيٹھ سکتي، انہوں نے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ آخر کب تک يہ دوغلي پاليسي چلتي رہے گي؟۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظيموں کے خلاف بات پر مجھے ملک دشمن کہا گيا، ملک کی تمام قوتوں کو پیغام دیتا ہوں کہ قومی دھارے میں لانا ہے تو متاثرین کو لائیں کالعدم تنظيموں کو نہيں، آج تک نيشنل ايکشن پلان پر عمل درآمد نہيں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی انتہا پسندی کے خلاف اکیلا نہیں لڑسکتا مگر ہمیں اپنے مستقبل کے لیے فیصلہ کرنا پڑے گا، ہمیں اس انتہا پسند ذہنیت کےخلاف لڑنا ہے، ہم جب انصاف مانگتے ہیں تو ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے، کالعدم تنظیموں کے خلاف بات کرتا ہوں تو ملک دشمن کہا جاتا ہے، ہم ملک دشمن ہیں یا وہ کالعدم تنظیمیں جو ہمارے بچوں کو قتل کررہی ہیں؟۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ میں بھی شہید کا بیٹا ہوں ملک کو انتہا پسندوں سے پاک کرنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا، پوری سیاسی زندگی اس کام کے لیے ہوگی کہ اپنے ملک کو انتہا پسندوں سے پاک کروں تاکہ ہم امن کے ساتھ اس ملک میں زندگی گزار سکیں، ہمیں مل کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا اور مظلوم عوام کو تحفظ دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی اکیلا نہیں لڑ سکتا، ہمیں اپنے ملک کو ان لوگوں سے پاک کرنا ہوگا، ہم نے ان کے خلاف نیشنل ایکشن پلان بنایا، جب تک مظلوموں کے ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے، انہیں انصاف نہیں ملے گا، میں بھی شہید کا بیٹا ہوں اور انصاف ملنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا، میں آپ کے ساتھ ہوں تاکہ عوام کو تحفظ ملے اور آپ چین سے زندگی گزار سکیں۔
قبل ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری دیگر رہنماوں کے ہمراہ ہزار گنجی خودکش حملے میں جاں بحق ہزارہ برداری کے لواحقین سے اظہار افسوس کے لیے کوئٹہ پہنچے، جہاں انہوں نے ہزارہ برادری کے افراد سے ملاقات میں تعزیت کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ 12 اپریل کو کوئٹہ کی ہزار گنجی فروٹ مارکیٹ میں خودکش حملے میں 20 افراد جاں بحق، جب کہ48 زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے میں ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ جاں بحق افراد میں سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھا۔
دھماکے کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں نا معلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ دھماکا پلانٹڈ نہیں، بلکہ خود کش تھا۔ جائے وقوعہ سے حملہ آور کے اعضا بھی ملے۔ دھماکے کے بعد ہزارہ کمیونٹی کے افراد احتجاجاً دھرنے پر بیٹھ گئے تھے، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ہزارہ برادری کے خلاف ہونے والے حملوں کو روکا جائے اور قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔
بعد ازاں گزشتہ روز وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی ہزارہ برادری کے دھرنے میں پہنچے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ ہزارہ کمیونٹی کی سوچ، فکر اور ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ سب ادارے دن رات ایک کر کے محنت کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ کی جانب سے واقعہ کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائے جانے کی یقین دہانی کراوئی، جس کے بعد ہزارہ برادری نے چار روز سے جاری دھرنا ختم کر دیا۔