انتظار کیجئے، یہ پائپ لائن لٹکنے کیلئے نہیں ہے

پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے میں انڈر پاس سے گزرنے والی گیس پائپ لائن کی تصویر جمعے کو انگریزی روزنامہ ڈان  میں شائع ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر ہاٹ ٹاپک بنی ہوئی ہے۔

ٹرانسپورٹ سیکٹر کے حوالے سے پشاور بی آر ٹی، خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کا سب سے پہلا پراجیکٹ ہے جو کہ کئی بار ڈیزائن میں تبدیلی اور منصوبے کی تکمیل سے متعلق کئی ڈیڈ لائنز دیے جانے پر مذاق کا نشانہ بن رہا ہے۔

صوبائی انسپکشن ٹیم کی جانب سے منصوبے میں خامیوں اور عملدرآمد سے متعلق تنقیدی رپورٹ لیک ہونے کے بعد  پشاور کے ہشت نگري انڈر پاس ميں گيس پائپ لائن کی اس تصویرکے حوالے سے خوب مزاحیہ تبصروں اور تنقید کا آغاز ہوگیا۔

وزیراعظم عمران خان، سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ، ایم این مراد سعید ،صوبائی وزیرسیاحت عاطف خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی اس گیس پائپ لائن کے ساتھ منصوبے کا مذاق اڑاتی میمز خوب وائرل ہوئیں تو دوسری جانب نوجوانوں نے انڈر پاس میں پیدل چلنے والوں کی راہ میں رکاوٹ اس گیس پائپ لائن کےساتھ لی جانے والی سیلفیز سوشل میڈیا پر شیئر کرنا شروع کردیں۔

پشاور میں مخالفین نے اس تصویر کو پی ٹی آئی کے حامیوں پر طنز کرنے کے لیے استعمال کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیتے ہوئے پی ٹی آئی سپورٹرز بھی لاہور میٹرو بس منصوبے میں ایسی ہی ایک گیس پائپ لائن گزرنے کی تصویر سامنے لے آئے۔

سوال یہ ہے کہ زیرزمین اتنی بڑی گیس پائپ لائن سامنے کیوں آئی جبکہ گزشتہ سال پائپ لائنز کو بی آر ٹی منصوبے کی راہ سے ہٹاتے ہوئے شہر کے ایک حصے کو گیس کی فراہمی بھی منقطع کی گئی تھی تا کہ کام مکمل کیا جا سکے۔

پائپ لائنز کی تنصیب کرنے والی سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل ) کا موقف ہے کہ گزشتہ سال انہوں نے بی آر ٹی کوریڈور کے راستے میں آنے والی پائپ لائنز تبدیل کر دی تھیں لیکن جب قریبی گورنمنٹ اسکول کےبچوں کی سہولت کیلئے انڈرپاس کے ریمپ ڈیزائن کو تبدیل کیا گیا تو یہ پائپ لائن پھر سے اسٹرکچر میں آ گئی جسے تبدیل کرنے کی ضرورت تھی۔

سماء ڈیجیٹل کی جانب سے پوچھے گئے سوالات پرتحریری جواب میں سوئی ناردرن حکام نے بتایا کہ ایس این جی پی ایل نے دسمبر 2018 تک پی ڈی اے، بی آر ٹی کنسلٹنٹ اور ٹھیکیداروں کی جانب سے کہی جانی والی تمام پائپ لائنز کی تنصیبات اور تبدیلی مکمل کرلی تھی۔

ایس این جی پی ایل اور پی ڈی اے متعلقہ پائپ لائن کی تبدیلی کے حوالے سے رابطے میں تھے ، اس حوالے سے فروری اور مارچ 2019 میں سائٹ میٹنگز ہوئیں اور 18 مارچ کو ایک حتمی منصوبہ وضع کرکے منظور کیلئے پی ڈی اے کو بھجوایا گیا جو کہ منظور کیا جا چکا ہے اور اس پر جلد ہی عملدرآمد کیا جائے گا۔

انیس مارچ کو ایس این جی پی نے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ایک خط لکھ کر گیس پائپ لائن کی تبدیلی کے لیے 30 مارچ سے قبل 19 لاکھ 30 ہزار روپے مطالبہ کیا، اس خط کی نقل دستیاب ہے۔

خط کے مطابق 30 مارچ سے قبل مطلوبہ رقم جاری نہیں کی گئی توپی ڈی اے کو 15 فیصد کی اضافی لاگت ادا کرنی پڑے گی۔ اس کے علاوہ پی ڈی اے سے پائپ لائنوں کی تبدیلی پر آنے والی رقم کی ادائیگی کا بھی کہا گیا جو کہ 9 لاکھ 53 ہزار روپے بنتی ہے۔

منصوبے کے مطابق 8 اور 12 انچ قطر والی 90 میٹر طویل 2 پائپ لائنز ہشت نگری بس اسٹیشن پر نصب کیہ جائیں گی تا کہ انڈرپاس میں شہریوں کا رواستہ روکنے والی گیس پائپ لائن کو ہٹایا جا سکے۔

ترجمان کے مطابق اس منصوبے کی تکمیل کے لیے ایس این جی پی ایل اور پی ڈی اے کے درمیان مثالی تعاون ہے، بی آر ٹی کے روٹ میں رکاوٹ بننے والی پائپ لائنز اور دیگر تنصیبات ڈیزائن کی ضرورت کے مطابق کم سے کم وقت میں منتقل یا ہٹائی جا رہی ہیں اور تکمیل کے بعد ہشنگری انڈر پاس میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں بچے گی۔

 

underpass

BRT

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div