لاہورہائی کورٹ کا حمزہ شہباز کو پیر تک گرفتار نہ کرنے کا حکم

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو پير تک گرفتار نہ کرنے کا حکم ديديا۔
ہفتے کو نیب اور مسلم لیگ ن کے رہنما کے حمزہ شہباز کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا۔ نیب کی ٹیم نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کے لیے دوبارہ ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تاہم انھیں کامیابی نہ ملی۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا اورچیف جسٹس ہائی کورٹ سے ملاقات کی تو انھیں پير تک عبوري ضمانت مل گئی۔ حمزہ شہباز کي عبوري ضمانت کي درخواست آج ہي دائر کي گئي تھي۔
اس سے قبل مسلم ليگ ن کے کارکنوں نے آج بھي حمزہ شہبازکي گرفتاري ميں رکاوٹ ڈالنے کي کوشش کی اور پوليس اور کارکن آمنے سامنے آگئے ۔ نون ليگي متوالوں کي جانب سے رکاوٹيں ہٹانے کي کوشش ميں دھکم پيل بھي ہوئي۔
شہباز شریف کی رہائش گاہ کے باہر ن لیگی کارکنوں اور پولیس میں ہاتھا پائی
پوليس اور اينٹي رائٹس فورس کے مسلح اہلکار حمزہ شہباز کی رہائش گاہ کے باہر تعینات تھے اور 96ايچ ماڈل ٹاؤن جانے والے راستے دو اطراف سے بند کردئے گئے تھے۔
حکومت نیب کو استعمال کررہی ہے،مریم اورنگزیب
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نيب کا حمزہ شہباز کی گرفتاری کےلیے چھاپہ رياستي دہشت گردي ہے،سپريم کورٹ نے ہائيکورٹ کا فيصلہ معطل نہيں کيا، نیب کی ٹیم ہائیکورٹ کےفیصلےکی توہین کررہی ہے۔مریم اورنگزیب نے بتایا کہ نيب شہباز شريف کيخلاف کوئي ثبوت پيش نہيں کر سکا، حمزہ شہباز کي گرفتاري غير قانوني ہوگی۔ انھوں نے مزید بتایا کہ نيب نے جب کال اپ نوٹس ديا حمزہ شہباز پيش ہوئے۔