کالمز / بلاگ

سیاحت اور پاکستان کے تفریحی مقامات

سیاحت کی کئی اقسام ہیں جیسے کہ انفرادی سیاحت، زرعی سیاحت، ثقافتی سیاحت، مذہبی سیاحت، بحری سیاحت وغیرہ اور پاکستان میں تمام ہی سیاحت کیلئے وسیع مواقع موجود ہیں۔ سیاحت کے فروغ کیلئے دنیا بھر میں نہایت تیزی سے کام ہوا ہے۔ سیاحتی علاقوں تک سیاحوں کی سہولت کیلئے تمام جدید سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے تاہم امریکا پر حملوں کے باعث عالمی سیاحت کے حالات بدل گئے اور دنیا بھر میں سیاحتی سرگرمیاں سمٹ کر رہ گئیں۔

سیروسیاحت کی صنعت دنیا بھر میں چند بڑی صنعتوں میں شمار ہوتی ہے، پاکستان سن 1970 کی دہائی ميں سياحت کے ليے ايک مشہور و معروف ملک تھا کئی مغربی ممالک کے ہزاروں سياح پاکستان آتے تھے اور وادی سوات اور کشمير سے ہوتے ہوئے نيپال اور بھارت تک جايا کرتے تھے تاہم بعدازاں ملک ميں عدم استحکام و دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان ميں سياحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی، تاہم پاکستان میں سیاحت کے حوالے سے حالیہ کچھ عرصے سے مثبت خبریں سامنے آ رہی ہیں اور امید ہے پاکستان اپنی شناخت دوبارہ بحال کرلےگا۔

پاکستان قدرت کی تمام خوبصورتی کی منہ بولتی تصویر ہے، سمندر سے ملتی ہماری سرزمین پر سندھ میں کراچی اور بلوچستان میں کندملیر کے ساحل، جزیرے، آسمان کو چھوتی دنیا کی دوسری بلند ترین پہاڑی چوٹی کےٹو، نانگاپربت، راکا پوشی، اس کے علاوہ مسحور کر دینے والی منفرد جھیلیں، دریا، برف پوش پہاڑی سلسلے، صحرا، شفاف پانی کے چشمے، تاریخی قلعے اور عمارات، قدیم مساجد، تاحد نظرپھیلے گلستان، وسیع وعریض جنگلات، گویا دنیا کی ہر خوبصورتی ارض پاک کے سینے پر  موجود ہیں۔ پاکستان کے رنگارنگ علاقائی اور قبائیلی ثقافتیں، پہناوے،علاقائی رقص، تہوار، لذیذ کھانے مہمان نواز لوگ اور دلچسپ رسم و رواج سیاحوں کے لیے امن کا پیغام ہے۔

ملک کے دارالحکومت کو ہی لے لیں، جہاں مارگلہ کی پہاڑیاں، شکر پڑیاں، نیشنل آرٹ گیلری، دامن کوہ، راول جھیل، فیصل مسجد وغیرہ بہترین سیاحتی مقام ہیں۔بلوچستان میں مہر گھڑھ اوریا کے آثار وادیِ سندھ کی تہذیب سے بھی دو سے تیں ہزار سال زیادہ قدیم ہیں۔

زیارت میں قائداعظم محمد علی جناح کی ریذیڈینسی اور جونی پیر کے قدیم جنگلات دیکھنے والے ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔خیبر پختون خوا عظیم سیاحتی اور ثقافتی ورثہ رکھتا ہے۔ گندھارا تہذیب کے آثار، سوات اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات کا حسن دیکھنے والوں کو مسحورکرتا ہے، وادی کاغان، شاہراہ قراقرم، بالاکوٹ، ناران اور پھر سب سے بڑھ کر جھیل سیف الملوک، ایوبیہ کا تفریحی اور سیاحتی مقام بھی سیاحوں کی دلچسپی کا بڑا مرکز ہے۔ پنجاب کے جن تاریخی مقامات میں سیاح دلچسپی لیتے ہیں ان میں شالیمار باغ، ٹیکسلا کے آثار قدیمہ، بادشاہی مسجد، مقبرہ جہانگیر، مزار اقبال ،مینار پاکستان،سکھوں کا مقدس مقام گورووار اجنم استھان ننکانہ صاحب، ملکہ کوہسار مری، صحرائے چولستان اور تھل شامل ہیں۔ سندھ کا خطہ وادی سندھ کی ہزاروں سال قدیم تہذیب کا گہوارہ ہے۔

ملکی سطح پر تو ہر سال پاکستان میں سیاحت کے نئے ریکارڈ بن رہے ہیں، اب امید اس بات کی ہے کہ پاکستان دنیا میں بھی اپنی اصل خوبصورتی کیلئے جانا جائے، موجودہ حکومت سیاحت کے فروغ کے حوالے سے پرجوش نظر آرہی ہے اور حال ہی میں دنیا کے 50ممالک کوویزہ آن آرائیول جبکہ 175ممالک کو ای ویزا سہولت دینے کا اعلان بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے بعد اب ان ممالک کے شہری اپنے ملک میں پاکستانی سفارتخانے میں درخواست دیئے بغیر پاکستان پہنچ کر ایئرپورٹ پر ویزا حاصل کرسکیں گے ۔

لہذا اب ضرورت اس بات کی ہے کہ بیرون ملک پاکستان کے تمام سفارت خانوں اور مشیروں کے ذریعے قومی سیاحتی مقامات کا بھر پور تعارف کروایا جائے تاکہ غیر ملکی سیاح بھاری تعداد میں پاکستان کا رْخ کرسکیں۔ اس سے ایک طرف قومی آمدن میں اضافہ ہوگا تو دوسری طرف ہمارا ملک اپنے قدرتی حسن، تاریخی اہمیت، ثقافتی اور سیاحتی کشش کی وجہ سے شہرت پائے گا۔

tourism in pakistan

Tabool ads will show in this div