لندن،10لاکھ افراد کا بریگزیٹ منسوخ کرکے دوبار ریفرنڈم کا مطالبہ
لندن کی سڑکوں پر 10 لاکھ افراد نے احتجاج کرکے بریگزیٹ کو منسوخ کرکے دوبارہ نئے عوامی ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری رپورٹس کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن میں بریگزٹ کے خلاف لاکھوں شہریوں نے احتجاجی مارچ کيا۔ مظاہرین برطانیہ کے یورپی یونین سے آئندہ اخراج کی مخالفت کرتے ہوئے ایک نئے عوامی ریفرنڈم کا مطالبہ کر رہے تھے۔
وسطي لندن ميں لاکھوں افراد سڑکوں پرنکل آئے اور بريگزٹ کي مخالفت ميں نعرے بازي کي۔ مظاہرين نے بڑے بڑے بينرز اٹھا رکھے تھے جس پر برطانوي حکومت اپني سوچ تبديل کرے اور بريگزٹ کا فيصلہ عوام پر چھوڑا جائے کے نعرے درج تھے۔
Top story: @BBCPolitics: '#PeoplesVoteMarch organisers say more than a million people joined protests in central London [tap to expand]https://t.co/QBC73bIRZA #Brexit ' pic.twitter.com/5Zhz7xI88w, see more https://t.co/OWQuG4LfCT
— FL CUPA-HR Chapter (@flcupahr) March 24, 2019
1 million people protest in London against Brexit and @FoxNews is silent on this, but covers other smaller protests in Europe? #bias #censorship #unreliable Here’s a video I took at the protest today: pic.twitter.com/h5AudAPjTA
— Ad Libera (@ad_libera) March 24, 2019
Video of today’s anti-#Brexit #protest march in central #London, #UK today: #PeoplesVoteMarch #RevokeArticle50 pic.twitter.com/xUh0nZbf1K
— Alex Kokcharov (@AlexKokcharov) March 23, 2019
Brexit Protest in London pic.twitter.com/Vl7WHPfWDL
— Steven Loza (@_Steven_Loza) March 23, 2019
Also day 1 of London and we got caught in the massive brexit protest pic.twitter.com/t0R5AUJ0O0
— caitlyn ja yun (@gofundacarrot) March 24, 2019
Incredible scenes as 'up to 1 million people' march on the streets of London in #Brexit protest pic.twitter.com/3z0oiSzWWN
— John Casey (@JohnCasey2880) March 23, 2019
مظاہرین کا کہنا تھا کہ "برطانيہ يورپي يونين سے نکلے يا نہ نکلے "، یہ بات برطانيہ والوں سے دوبارہ پوچھی جائے۔ کامیاب مظاہرے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شہر کی چوک، چوراہوں اور گليوں ميں سر ہي سر نظر آئے۔ مظاہرہ کرنے والوں میں ميئر لندن صادق خان اور حزب اختلاف لیبر پارٹي کے نائب رہنما ٹام واٹسن بھي شامل تھے۔
واضح رہے کہ ساڑھے چار لاکھ سے زيادہ شہری نئے ریفرنڈم کیلئے پٹیشن پر بھي دستخط کر چکے ہیں۔ وزيراعظم ٹريزامے بريگزٹ معاہدہ دار العوام سے منظور کرانے ميں ناکام رہي ہيں۔ اس سے قبل سابق وزيراعظم ڈيوڈ کيمرون کو ريفرنڈم کا فيصلہ بريگزٹ کے حق ميں آنے پر استعفيٰ دينا پڑا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ برطانیہ میں بریگزٹ اب ایک ایسا موضوع بن چکا ہے، جو ممکنہ طور پر وزیر اعظم ٹریزا مے کی وزارت عظمیٰ کو بھی لے ڈوبے گا۔

ٹریزا مے دو مرتبہ پارلیمانی رائے شماری کے باوجود اپنے یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے بریگزٹ معاہدے کو ابھی تک دارالعوام سے منظور نہیں کروا سکیں۔