کراچی ميں ماڈل رباب ہانی زیدی کی پُراسرار موت

کراچی ميں ماڈل رباب ہانی زیدی کے قتل کو گيارہ روز گزرنے کے بعد بھي پوليس قاتل تک نہيں پہنچ سکي، گھروالوں نے ہاني زيدي کے دوست عمر کو مبينہ ملزم قرار دے ديا۔

گیارہ فروري کو اومان سے واپس کراچي آنيوالي ماڈل گرل رباب ہاني زيدي کي لاش22فروري کو موچکو سے ملي، پوليس نے زيادہ منشيات کے استعمال کو موت کي وجہ بتائی ہے ليکن مقتولہ کے گھر والے ماننے کو تيارنہيں ہیں اہلخانہ نے ہاني زيدي کے دوست عمر کو مبينہ ملزم قرارديا۔

دوسری جانب ماڈل گرل رباب ہاني زيدي کي والدہ نے ترديد کردی کہ ميري بيٹي منشيات استعمال نہيں کرتي تھي، والدہ کا کہنا ہے کہ ہاني کي کسي سے دشمني نہيں تھي، پوليس کو سب بتاديا ليکن اب تک قاتل کو نہيں پکڑا گيا۔

مقتولہ کی بہن کا کہنا تھا کہ ميں قاتل کو جانتي ہوں وہ عمر کيساتھ بليو رنگ کي گاڑي ميں گئي تھي ، عمر اسکا بہت قريبي دوست تھا لیکن جنازے ميں نہيں آيا۔

ہاني زيدي کي بہن نے سما کو بتایا کہ بدھ کي شام ماڈل گرل شاپنگ کيليے گئي تھي ليکن واپس نہ لوٹي عمرکي بہن ثناء نے فون کرکے بتايا کہ ہاني کي طبعيت خراب ہوگئي ہے۔

 مزید پڑھیے :  ۔حب ڈیم سے ملنے والی لاشوں کا معمہ حل، لڑکا اور لڑکی غیرت کے نام پر قتل

ہاني زيدي کو سات سال پہلے طلاق ہوچکي تھي، جہيزکا سامان بھي عمر کي بہن اور ہاني کي دوست ثنا کے گھر تھا

ہاني زيدي کي بہن نے بتایا کہ ہم ثنا کے گھر گئے اس نے چن چن کر سامان رکھا ہوا ہے، ليکن پرس، اے ٹي ايم کارڈنہيں ملا ۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ ميں ہاني زيدي کے دونوں ہاتھوں پرانجيکشن کے نشانات ہيں جبکہ سينے اور گردن پر رگڑکے نشانات ہيں تاہم پوسٹ مارٹم ميں ليے گئے نمونوں کے کيمکل اگزامن کے بعد وجہ موت معلوم ہوسکے گي۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لڑکي سے زيادتي کا واضح ثبوت نہيں ملا ساتھ ہی جسم پر تشدد کا کوئي واضح نشان نہيں تھا۔

 

Post martam

Tabool ads will show in this div