بھارت نے جارحیت دکھائی تو پاک فوج آخری سانس تک ملک کا دفاع کرے گی

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پاکستان مثبت سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اس لیے ہم بھارت کے ساتھ کسی قسم کا تنازع نہیں چاہتے لیکن اگر جارحیت دکھائی گئی تو آخری سانس تک پاک فوج ملک کے ایک ایک انچ کا دفاع کرے گی۔

مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلواما میں 14 فروری کو بھارتی فوج کے قافلے پر کار خود کش بم دھماکا ہوا جس میں 40  اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

 ڈي جي آئي ايس پي آر نے ميڈيا بريفنگ ميں تينوں مسلح افواج کے سربراہان کا پيغام دکھاتے ہوئے کہا کہ خون کے آخري قطرے تک ملک کے چپے چپے کي حفاظت کريں گے کريں گے۔

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پلواما حملے میں مقامی گاڑی استعمال ہوئی اور جس نوجوان نے حملہ کیا وہ بھی کشمیری تھا، بہت سے افراد ایسے واقعات کی پیشگوئی کر چکے تھے کہ بھارت میں الیکشن قریب ہیں تو کہاں کہاں ایسے حملے کیے جا سکتے ہیں۔ ویڈیو کا تکنیکی جائزہ لیں تو بہت سے نکات کی نشاندہی ہوگی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کے اس مؤقف کو رد کیا کہ پاکستان جنگی تیاریاں کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ جواب دینا اور دفاع کرنا ہمارا حق ہے جو ہم استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال سے آپ کو ہی دیکھا اور ردعمل بھی آپ کےلیے ہے۔ پاکستانی افواج کبھی بھی آپ سے سرپرائز نہیں لیکن آپ کو کر دے گی، کسی بھی دھمکی کا بھرپور جواب دیں گے۔

وزیراعظم کی تقریری کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے پلواما حملے پر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ثبوت طلب کیے، اگر ثبوت دیں تو پاکستان خود کارروائی کرے گا۔ وزیراعظم نے یہ تک کہا کہ بھارت کے دہشت گردی پر بات کرنے کے مطالبے پر بھی بات کرنے کو تیار ہیں۔

مقبوضہ کشمير ميں دھماکا، 40 بھارتی سیکیورٹی اہلکار ہلاک، درجنوں زخمی

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے اپني ناکاميوں کے بعد پاکستان ميں دہشتگردي کو ہوا دي، کلبھوشن کي صورت ميں بھارتي دہشتگردي کا ثبوت موجود ہے۔ ميجر جنرل آصف غفور نے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب بھي پاکستان ميں کوئي اہم ايونٹ ہو بھارت ميں دہشتگردي کا واقعہ ہوجاتا ہے۔ پلوامہ حملے کا فائدہ کس کو پہنچا؟

انہوں نے کہا کہ اس ساری صورتحال میں بھارتی میڈیا جنگی صحافت کر رہا ہے جبکہ پاکستانی میڈیا نے ذمہ دار کردار ادا کیا۔

ميجر جنرل آصف غفور نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ خطے کا سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کا ہے، آیے اس پر بات کریں، ریاستی دہشتگردی کی پالیسی ناکام ہو رہی ہے، آپ سیکیولر ملک ہیں تو اقلیتوں کو تکلیف کیوں دی جا رہی ہے؟ امن اور ترقی چاہتے ہیں تو ہمارے ملک میں کلبھوشنوں کو مت بھیجیں، خطے کا امن تباہ نہ کریں، ترقی کے مواقع نہ گنوائیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے امید ظاہر کی کہ بھارت حکومت پاکستان کی امن کی پیشکش پر غور کرتے ہوئے خطے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا، انہوں نے کہا کہ جنگی حالات پیدا کر کے پاکستان سے دشمنی کرلیں لیکن انسانیت سے دشمنی نہ کریں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان بہت مشکلوں سے گزر کر یہاں پہنچا، ہم واحد فوج ہیں جس نے دہشتگردی کا مقابلہ کر کے اسے اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا۔ پاکستان خطے میں امن کی کوش کرکے معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہا ے، غلطیاں کیں لیکن سیکھا بھی، اب غلطی کی گنجائش اور نہ کوئی ارادہ ہے۔

پلوامہ حملے کا غصہ، بھارتی جیل میں قید پاکستانی قتل

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پس منظر پر بات کرتے ہوئے کہا بھارت آج تک پاکستان کے آزاد ہونے کی حقیقیت کو تسلیم نہیں کرسکا اور 1947 سے کشمیر میں مظالم جاری ہیں۔ 1965 میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا لیکن بھارت کے ساتھ جنگ ہوئی جس کے اثرات مرتب ہوئے۔ مکتی باہنی کا کردار سب کے سامنھ ہے جب حالات خراب کروائے گئے اور ہمیں دو لخت کیا گیا۔ سن 1971 سے 84 تک مشرقی سرحدوں پر صورتحال پرسکون تھی۔

ميجر جنرل آصف غفور نے کہا ملک امن و استحکام کی طرف بڑھ رہا تھا کہ سیاہ چن کا واقعہ ہوا، بھارت نے ہمارے علاقے پر قبضہ کیا، تب سے آج تک پاکستانی افواج ڈٹی کر مقابلہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1998 میں اپنے دفاع میں جوہری طاقت حاصل کی، بھارت نے غیر روایتی حکمت عملی اپناتے ہوئے ملک میں دہشتگردی کو فروغ دینا شروع کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2003 میں ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن قائم کر کے فائر بندی کی گئی جس کی بھارت خلاف ورزیاں کرتا رہا۔ 2004 سے 2008 تک 5 مرتبہ مذاکرات ہوئے لیکن ممبئی حملوں کو بنیاد بنا کر انہیں معطل کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2008 میں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل ہو رہی تھی تو بھارت ایک بار پھر اپنی افواج بارڈر پر لے آیا، کلبھوشن کیس بھی اسی بات کا ثبوت ہے۔

جنرل اسد درانی کی کتاب سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق جنرل اس درانی ملٹری قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے، اسی بنا پر اب وہ پنشن اور دیگر مراعات کے اہل نہیں رہے لیکن ان کا رینک برقرار رہے گا۔

DG ISPR

ASAD DURRANI

PM Speech

Pulwama Attack

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div