بلوچستان بھر میں زبردست بارش، لسبیلہ میں سیلاب کے بعد ایمرجنسی نافذ،فوج طلب

بلوچستان بھر میں موسلا دھار بارش نے خشک سالی کا زور توڑ دیا۔ لسبیلہ ، خضدار اور کیچ میں طوفانی بارش کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ۔لسبیلہ میں پچاس سے زائد افراد سیلابی پانی میں پھنس گئے۔ بلوچستان حکومت نے لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کرکے پاک فوج سے مدد طلب کرلی۔ شاہراہ پر پانی جمع ہونے ، رابطہ سڑکیں اور پل بہنے کے باعث کوئٹہ کراچی اور تربت کراچی شاہراہ سمیت کئی رابطہ سڑکیں آمدروفت کیلئے بند ہوگئیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان میں منگل کو شروع ہونےوالا بارش کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا ۔ گہرے بادلوں نے صوبے کے تیس سے زائد اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ سب سے زیادہ بارش خضدار میں 45ملی میٹر ہوئی۔ لسبیلہ میں39 ،، پسنی میں28 اورتربت24 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ سبی میں21، قلات19، گودار16، جیوانی15، اورماڑا، بارکھان13، ژوب12، کوئٹہ میں پندرہ ، دالبندین میں دس اورپنجگور میں چھ ملی میٹر بارش ہوئی۔شمالی بلوچستان کے علاقے زیارت،کان مہترزئی،توبہ اچکزئی،توبہ کاکڑی،چھپر لفٹ اور ہربوئی میں برفباری ہوئی ۔زیارت میں آٹھ انچ برفباری ریکارڈ کی گئی۔
لسبیلہ کے علاقے اوتھل ، کنراج ، بیلہ، لاکھڑا اور دیگر علاقوں میں بارشوں سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ اوتھل کے علاقے وایارہ ، آہورہ سمیت سکن کے مختلف مقامات پر کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ سے گزرنے والی ندیوں میں سیلابی ریلے داخل ہوئے ۔ندیوں کا پانی کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر آنے کے سبب ٹریفک معطل ہوگئی۔ بیلہ میں ریلا ”کھانٹا ندی “میں پہنچا تو ندی میں طغیانی کے باعث بارشوں کا پانی بیلہ شہر کے ریسٹ ہاﺅس محلہ ، بزنجو محلہ اور بلوچی گوٹھ کی آبادیوںاور مکانات میں داخل ہوگیا ۔اسی طرح اوتھل کے علاقے موضع ریٹالڑہ گوٹھ ناکو قادری ہاشمانی بلوچ ، موضع کانگڑھ بشوانی گوٹھ کے علاقوں میں بھی سیلابی پانی داخل ہوا جس سے بڑی تعداد میں لوگ محفوظ مقامات پر بھی منتقل ہوئے تاہم درجنوں افرادریلے میں پھنس گئے۔ کئی مقامات مال مویشی پانی میں بہہ گئے۔
کمشنر قلات ڈویژن بشیر بنگلزئی کے مطابق بیلہ اور اوتھل میں مختلف مقامات پر پچاس سے زائد افراد پھنس گئے ہیں جن میں سے بعض کو ریسکیو کرلیا گیا ہے تاہم گدور اور ناریل فارم کے مقامات پر چالیس کے قریب افراد پھنسے ہوئے ہیں جنہیں کشتیوں کے ذریعے نکالا جارہا ہے۔ صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے ادارے ریسکیو کے عمل میں شریک ہیں ۔کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بھی ناریل فارم کے مقام پر پل کی کمزوری کے سبب ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ کمشنر قلات ڈویژن کے مطابق ضلع میں سیلابی صورتحال کے سبب ایمرجنسی نافذ کرکے پا ک فوج کی بھی مدد طلب کرلی گئی ہے۔
تربت سمیت ضلع کیچ میں بھی زبردست بارش ہوئی جس سے سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی ۔کیچ کور ندی کے حفاظتی بند میں مختلف جگہوں پر پانی کا رساﺅ ہونے کے سبب ارد گرد کی آبادی سخت خوف شکار ہیں۔اطلاع کے مطابق کیچ کور میں پانی کے ریلوں کی آمد سے پانی کا دباﺅ بھی بڑھتا جارہا ہے تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پانی کے رساﺅ سے کسی بڑے خطرے کی بات نہیں البتہ ہنگامی صورت حال کے پیش نظر انتظامیہ مکمل الرٹ ہے۔پانی کا ایک مضبوط ریلہ آبسر کو تربت شہر سے ملانے والی دو کرم پل کاایک حصہ بہہ لے گیا جس سے آبسر کا زمینی رابطہ تربت شہر سے کٹ گیا۔ ضلعی انتظامیہ اور فورسز نے فوری طور پر مشینری کے ساتھ وہاں پہنچ کر امدادی کام شروع کردی اور پانی کو شہری آبادی کی طرف بڑھنے سے روک کر پانی کا سرا دوبارہ ندی کی جانب موڑ دیاجبکہ فوری طور پر قریبی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کردیاگیا ۔پل ٹوٹنے سے دونوں جانب لوگوں کی بڑی تعداد پھنس کر رہ گئی۔
اسی طرح بارشوں کے سبب گوکدان میں سوراپ ندی کی حفاظتی بند کو بھی کافی نقصان پہنچاہے۔ سوراپ ندی پر قائم پل کے سرے کو آبادی کی جانب سے پانی کے ریلے نے سخت نقصان پہنچادیا ، ریلے سے بند کا ایک بڑا حصہ پانی میں بہہ گیا جس سے علاقہ مکینوں میں سراسیمگی پھیل گئی ۔تجابان میں مختلف علاقوں سے آنے والے پانی کے ریلوں سے سی پیک روٹ کے کئی حصے بہہ گئے ہیں جس سے تربت کا پنجگور اور کوئٹہ سے رابطہ کٹ گیا ہے۔ اسی طرح تربت اور گوادر کے درمیان نلینٹ کے قریب ایم ایٹ شاہراہ پر پہلے سے پل ٹوٹنے کے باعث متبادل راستے میں پانی کا ایک بڑا ریلہ آگیا جس کی وجہ سے ٹریفک معطل ہوگئی ۔تربت کا کراچی اورگوادر کا زمینی رابطہ بھی معطل ہے ۔میرانی ڈیم میں کیچ کور دریا سے پانی کے بڑے ریلے کے سبب پانی کافی حد تک جمع ہوگیا ہے محکمہ ایریگیشن کے مطابق کیچ کور میں تقریبا 8فٹ تک پانی جمع ہوگیا ہے تاہم اس سے خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔
خضدار اور اس کے علاقوں نال ،وڈھ ،زہری ،باغبانہ اورفیروز آباد میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ بعض مقامات پر سیلابی صورتحال بھی پیدا ہوئی۔درجنوں کچے مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔زندہ پیر کے مقام پر دیواریں گر گئیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ڈپٹی کمشنر خضدار میجر (ر) محمد الیاس کبزئی نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ۔ ادھر زیارت ، کان مہترزئی، توبہ کاکڑی، توبہ اچکزئی، ہربوئی، چھپر لفٹ کے مقامات پر برفباری ہوئی جس سے سردی کی شدت بڑھ گئی۔ ان اضلاع کو کوئٹہ اور باقی اضلاع سے ملانے والی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے صورتحال کے پیش نظر صوبے بھر میں الرٹ کردیا۔ کوئٹہ میں پی ڈی ایم اے کے دفتر میں صوبائی کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے جس کا صوبائی وزیر داخلہ و پی ڈی ایم اے ضیاءلانگو، ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران زرکون نے دورہ کیا۔ صوبائی وزیر داخلہ نے اس موقع پر میڈیا کو بتایا کہ لسبیلہ میں بارشوں سے نقصانات کی اطلاعات ہیں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں جنہیں ریسکیو کیا جارہا ہے۔ متاثرہ علاقوں کیلئے کئی ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان بھی بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے ادارے پی ڈی ایم اے کے ساتھ ملکر ریسکیو میں شریک ہیں۔دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح تک بادلوں کا زور ٹوٹ جائےگا اور صوبے کے بھر علاقوں میں موسم صاف ہوجائے گا جس کے بعد موسم خشک اور شدید سرد رہے گا۔