کلبھوشن کیس، بھارتی دلائل پر پاکستان آج شواہد پیش کریگا
عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس کی سماعت آج بھی ہوگی۔ پاکستانی وکیل خاور قریشی آج اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔ بھارتی وکیل کیس کے میرٹ پر بات کرنے کی بجائے قونصلر رسائی کا راگ الاپتا رہا، جب کہ کلبھوشن کی بے گناہی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
کیس کے پہلے روز عالمی عدالت انصاف میں بھارتی وکیل نے آدھا وقت قونصلر رسائی نہ دینے پر دلائل میں گزار دیا۔ ثبوت دینے کے بجائے پاکستان کی فوجی عدالتوں پر غصہ نکالتے رہے۔ بھارتی وکیل کا کہنا تھا کہ ویانا کنونشن میں جاسوس کی قونصلر رسائی کی ممانعت نہیں، پاکستان نے 14 بار قونصلر رسائی کی درخواست مسترد کی، دو طرفہ معاہدہ قونصلر رسائی کے حق کو ختم نہیں کر سکتا، بھارت نے ہمیشہ دہشت گردی کے ملزم پاکستانیوں کو قونصلر رسائی دی۔
سماعت کے دوران بھارتی وکیل نے دور کی کوڑی لاتے ہوئے یہ غلط دلیل بھی دے ڈالی کہ پاکستان میں فوجی عدالتوں کے فیصلے کیخلاف سول اپیل کا حق نہیں، ان عدالتوں پر یورپی پارلیمنٹ نے بھی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ ہریش سالوے بولے کلبھوشن یادیو کا دوبارہ پاکستان کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں چاہتے، فوری رہائی کا حکم دیا جائے۔
پاکستان کی طرف سے نامزد ایڈہاک جج جسٹس تصدق حسین جیلانی کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی، جس کے باعث انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا، وہ سماعت میں شریک نہ ہوسکے۔ پاکستانی وکیل خاور قریشی کل دن 2 بجے اپنے دلائل کا آغاز کریں گے، عالمی عدالت سماعت مکمل ہونے کے بعد 3 سے 4 ماہ تک فیصلہ سنائے گی۔ کیس کی سماعت 21 فروری تک جاری رہے گی۔
بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو جعلی پاسپورٹ پر پاکستان میں مقیم تھا، جسے سیکیورٹی فورسز نے 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا تھا، بھارتی جاسوس نے دوران تفتیش بلوچستان میں دہشت گرد کارروائیاں کرانے کا اعتراف کیا تھا۔
بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر اور را کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے کئی منصوبے بنائے جس پر کلبھو شن یادیو کو باقاعدہ کیس چلا کر فوجی عدالت سے سزائے موت کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
دوسری جانب برطانوی فرانزک ادارے نے کلبھوشن کا پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا ہے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ بھارتی حکومت نے جاری کیا تھا۔