بالائی علاقوں میں 6 ہزار سے زائد گلشئیرز موسمیاتی تبدیلی کی زد میں آگئے

گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں چھ ہزار سے زائد گلشئیرز موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں آ گئے۔ گلگت بلتستان میں ششپر گلیشئر اپنی جگہ سے انیس سو میٹر سرک گیا۔ وادی ہنزہ اور قراقرم ہائی وے پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے۔

ششپر گلیشئر مئی 2018 میں سرکنا شروع ہوا۔ ستمبر میں حسین آباد گاؤں کے اوپر برفانی جھیل بھی بن گئی۔ یہ گلیشئر اب تک 1900 میٹر یعنی تقریبا دو کلومیٹر آگے بڑھ چُکا۔ خطرات کے سب سے زیادہ بادل حسین آباد گاؤں پر منڈلا رہے ہیں۔

ڈی جی محکمہ موسمیات محمد ریاض کا کہنا ہے کہ گلیشئر گرڈ اسٹیشن کے بالکل نزدیک پہنچ چُکا ہے جس کی وجہ سے اُسے نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، واٹر چینلز وہاں کے بند ہو چُکے ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق حالیہ برفباری سے اس کا توازن مزید خراب ہو رہا ہے۔ یہ گلیشئر قراقرم ہائی وے سے صرف 5 کلومیٹر دور ہے۔ گلیشئر تو شاید ہائی وے تک نہ پہنچ پائے لیکن برفانی جھیل اسے ضرور نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ڈی جی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ہائی وے تک تو یہ نہ پہنچ سکے البتہ یہ نقصان دہ ہے۔ اس کا فائدہ کوئی نہیں ہے۔ یہ اب جگہ سے ہٹ چُکا ہے یہ کب رُکے گا کچھ کہہ نہیں سکتے۔

گزشتہ سال شمشال وادی میں بھی گلشئیر سرکنے سے وادی کو بہت نقصان پہنچا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث اب ان برفانی پہاڑوں کو سرکنے سے رُوکنا مشکل ہو تا جا رہا ہے۔

Northren areas

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div