نوتشکیل شدہ این ایف سی کا پہلا اجلاس، 6 ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ
نو تشکیل شدہ نویں قومی مالیاتی کمیشن کے پہلے اجلاس میں این ایف سی کی تیاری کےلیے چھ ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت نوتشکیل شدہ نویں قومی مالیاتی کمیشن کا پہلا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں وفاق اور صوبوں کے درمیان قابل تقسیم قومی محاصل کے ازسر نو تعین کا جائزہ لیا گیا۔ مرکز اور صوبائی وزراء خزانہ نے مالیاتی صورت حال پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں قابل تقسیم قومی محاصل کا نیا فارمولہ طے کرنے کیلئے چھ ورکنگ گروپس قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ورکنگ گروپس نئی مردم شماری کے بعد آبادی اور رقبے کی بنیاد پر وسائل کی ازسر نو تقسیم، ڈیٹا شیئرنگ، فاٹا کے مالی امور، میکرو اکنامک ایشوز اور ایز آف ڈوئنگ بزنس بہتر بنانے کیلئے سفارشات تیار کریں گے۔
اجلاس کے بعد وزیر خزانہ اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں اور مالی امور پر بحث میں صوبوں کو بھی ساتھ بٹھائیں گے کیوںکہ قومی خسارہ مل کر بنتا ہے اس لیے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں صوبوں کی نمائندگی اور مشاورت بھی ہونی چاہیئے۔
این ایف سی اجلاس میں صوبہ سندھ اور پنجاب نے قابل تقسیم قومی محاصل میں حصہ کم ملنے پر تحفظات کا اظہار کیا اور اشیاء پر سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار صوبوں کو دینے کا مطالبہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ مالی سال سندھ کو تقریبا 104 ارب روپے کم ملے ہیں، سات ماہ میں ہمارے صوبے اور باقی صوبوں کو پچھلے سال سے بھی کم پیسے ملے ہیں۔ انہوں نے کہا وزیر خزانہ نے یقین دلایا ہے کہ اٹھارویں ترمیم پرعمل درآمد کروایا جائے گا اور اگلے پانچ ماہ میں فنڈز کی فراہمی میں بہتری کا یقین بھی دلایا۔
پنجاب کے وزیر خزانہ ہاشم مخدوم بخت نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹر کی وجہ سے پنجاب کے ریونیو پر بھی اثر پڑا ہے، وفاق سے فنڈز کی منتقلی میں دو ماہ کے 70 ارب روپے کے بقایاجات ہیں، وفاقی وزیر خزانہ نے نوٹس لیا ہے مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نو تشکیل شدہ نویں نیشنل فنانس کمیشن کا اجلاس ہر چھ ہفتے بعد منعقد کیا جائے گا۔ وفاقی وزارت خزانہ، وفاق اور صوبوں کے درمیان مؤثر روابط کےلیے سیکرٹریٹ کا کردار ادا کرے گی۔