عوام کیلئے بڑا ریلیف، دواؤں کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافے اعلامیہ معطل
پشاور ہائی کورٹ نے ادویات کی قیمتوں میں پندرہ فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن معطل کرديا ۔ عدالت نے وزارت صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے جواب طلب کرليا ۔ عدالت نے دوائيں مہنگے داموں بیچنے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی کارروائی کا حکم ديديا ۔
جسٹس اکرام اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
درخواست گز ار نورعالم ایڈوکیٹ نے قیمتوں میں اضافے کو آئین سے متصادم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک لوگوں کا معیار زندگی بہتر نہیں ہوتا اس وقت تک ادویات کی قیمتوں میں اضافہ بالکل ناجائز ہے، خلاف قانون اور آئین ہے۔ اس بات کے پیش نظر عدالت نے حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے۔
ہائی کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے وضاحت بھی طلب کرلی۔
متعلقہ خبر: ڈالر کی قدرمیں اضافے کا اثر ادویات پر پڑگیا،قیمتوں میں17فیصد تک اضافہ
نوٹیفکیشن کے معطل ہونے اور ادویات کی قیمتوں میں دوبارہ کمی ہونے پر شہریوں نے عدالت کا شکریہ ادا کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کا یہ فیصلہ خصوصاً غریبوں کے لیے ہے اور یقیناً ایک اچھا فیصلہ ہے۔
ایک شہری نے کہا کہ سستی ادویات عوام کے لیے ایک بڑا ریلیف ہے۔
عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔
پشاور میں سماء کے بيورو چيف طارق آفاق کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق پورے پاکستان ملک بھر ميں ہوگا ، کیوں کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی جس نے یہ اضافہ کیا تھا وفاقی حکومت کا ادارہ ہے۔
طارق آفاق نے کہا کہ اضافہ صرف 15 فیصد تک ہی محدود نہیں تھا، ہم نے فارماسیوٹیکل ، اور ادویات کے دوسرے شعبوں سے وابستہ لوگوں سے بات چیت کی تو ہمیں بتایا گیا کہ کچھ ادویات میں ہونے والا اضافہ 65 فیصد تک چلا گیا تھا۔
انہوں نے ارتھرومائی سین کی مثال دی جو پہلے 570 روپے میں مل جاتی تھی ، مگر حکومتی اعلان کے بعد اس کی قیمت 920 روپے ہوگئی ہے، جو کہ 15 فیصد سے کہیں زیادہ اضافہ ہے۔