پارلیمنٹ کے دونوں اجلاس حکومتی رویے کی نذر
وزیر مواصلات مراد سعید کا جارحانہ انداز ایوان کی کارروائی میں پھر رکاوٹ بن گیا، اپوزیشن واک آؤٹ کرگئی، وزراء کی مسلسل غیر حاضری پر حزب اختلاف نے سينيٹ اجلاس کا بھی بائیکاٹ کردیا۔ چیئرمین نے وزیراعظم سے تحریری جواب طلبی کی بات بھی کر دی۔
پارليمنٹ کے اجلاس وقت سے پہلے ملتوی کردیئے گئے، وزیر مواصلات مراد سعید کی شعلہ بیانی پر قومی اسمبلی میں دوسرے روز بھی ہنگامہ آرائی ہوئی، جمعرات کی جارحانہ تقریر پر راجہ پرویز اشرف جیالی قیادت کا دفاع کرنے لگے تو مراد سعید پھر بھڑک اٹھے، اُٹھ کر بولنے کی کوشش تو ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا۔
اپوزیشن نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا، شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا ایسے کام نہیں چلے گا۔ احسن اقبال بولے لگتا ہے کارروائی کسی ٹویٹ سے متاثر ہورہی ہے۔
اسمبلی کارروائی کے دوران کورم بھی ٹوٹا، پھر بھی ایوان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد 7 سے بڑھا کر 10 کرنے کا ترمیمی بل 2019ء کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
اپوزیشن کی مخالفت نظر انداز اور صوبائی کوٹے سمیت دیگر تمام ترامیم بھی مسترد کردی گئیں، قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
دوسری جانب سینیٹ کی کارروائی بھی حکومت کے غیر سنجیدہ رویے کی نذر ہوگئی، ایوان بالا میں وزراء کی مسلسل غیر حاضری پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔
چیئرمین صادق سنجرانی بھی برہم ہوگئے، کہا وزیراعظم سے تحریری طور پر پوچھا جائے کہ وزراء کیوں نہیں آتے؟، اجلاس پیر کو دوبارہ ہوگا۔