سکھر میں 80 سالہ بزرگ اور بیٹی کے قتل میں پولیس اہلکار ملوث نکلا

سندھ کے ضلع سکھر میں باپ بیٹی کے قتل کا ڈراپ سین ہوگیا ہے۔ دہرے قتل میں کوئی اور نہیں بلکہ لڑکی کا کزن ملوث نکلا جو پولیس اہلکار ہے۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔
سکھر کے تھانہ اے سیکشن کے علاقہ بندر روڈ پر فلیٹ سے 80 سالہ قربان بلوچ نامی شخص اور اس کی 40 سالہ بیٹی آسیہ کی لاشیں ملی تھیں۔
ابتدائی بیان میں پولیس نے بتایا کہ دونوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہے۔ مقتول قربان سکھر الیکٹرک پاور کمپنی کا ریٹائرڈ ملازم تھا جبکہ مقتولہ آسیہ گوپانگ طلاق یافتہ تھی اور والد کے ساتھ 9 سال سے رہائش پذیر تھی۔
پولیس نے دونوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کیلئے اسپتال منتقل کیا اور قتل کی وجوہات اور ملزمان کا پتا چلانے کے لیے تحقیقات کو آگے بڑھانا شروع کیا۔
یہ بھی پڑھیں: مردان میں میٹرک کی طالبہ کے قتل کی گتھی سلجھ گئی، ملزم گرفتار
پولیس نے جب جب قتل میں استعمال ہونے والی گولیوں کے خول کا فرانزک تجزیہ کرایا تو معلوم ہوا کہ قتل میں سرکاری اسلحہ استعمال ہوا ہے جو رحمت اللہ گوپانگ نامی پولیس اہلکار کے پاس تھا۔ ایس ایس پی عرفان سموں نے بتایا کہ ملزم رحمت گوپانگ کو گرفتار کرلیا ہے۔
قتل کی وجوہات سے متعلق تاحال حتمی اور مستند معلومات نہ مل سکیں مگر ابتدائی طور پر 2 وجوہات کا ذکر کیا جارہا ہے۔
ایک پہلو یہ ہے کہ ملزم رحمت گوپانگ مقتولہ آسیہ بی بی سے شادی کرنا چاہتا تھا مگر آسیہ کے بزرگ والد راضی نہیں تھے جس پر ملزم نے باپ بیٹی کو گھر میں گھس کر قتل کردیا۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا منگیتر تھا مگر رخصتی نہیں ہوئی تھی اور اس کو مقتولہ کے کردار پر شک تھا جس کی بنیاد پر اس نے آسیہ کو قتل کردیا۔
اس بارے میں حتمی معلومات پولیس کی تفتیش کے بعد سامنے آئے گی۔