دلوں پر راج کرنے والی روحی بانو چل بسیں

پاکستان ڈراما انڈسٹری کا ایک عہد اپنے اختتام کو پہنچا، ماضی کی معروف ترین اداکارہ روحی بانو 67 کی عمر میں استنبول میں چل بسیں۔

روحي بانو 3 جنوری سے استنبول کے اسپتال ميں زيرعلاج تھيں۔ روحی بانو کے بھانجے انہیں پاکستان سے ترکی لے کر گئے تھے۔ وہ 10 اگست 1951 کو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں۔

ایک وقت تھا کہ پاکستان ڈرامہ انڈسٹری میں روحی بانو کا طوطی بولتا تھا، ان کی منجھی ہوئی اداکاری ناظرین کو بےحد بھاتی تھی ۔ گزرتے وقت کے ساتھ عروج سے زوال کی داستان شروع ہوئی۔ پہلے ازدواجی زندگی کی ناکامی اور پھر جواں سال بیٹے کی موت نے روحی بانو کو دماغی مرض میں مبتلا کر دیا ۔

وہ لاہور کے علاقے گلبرگ میں اپنے گھر میں اکیلی مقیم تھیں لیکن سال 2016 میں قبضہ مافیا کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد حکومت اور ساتھی اداکاروں کے تعاون سے روحی بانو کو فاؤنٹین ہاؤس بھیج دیا گیا۔

ڈراموں میں حقیقت کے رنگ بھرنے والی روحی بانو نے کئی سال ٹی وی اسکرین پر راج کیا۔ کرن کہانی، کانچ کا پل، زرد گلاب، دروازہ اور دیگر کئی ڈراموں میں جاندار اداکاری سے اپنی پہچان بنانے والی روحی بانو کو صدارتی تمغہ برائے حُسن کارکردگی سمیت کئی ایوارڈز سے نوازا گیا۔

اداکاری کی دنیا میں بھرپور کامیابیاں سمیٹنے والی روحی بانو کو ذاتی زندگی میں دکھوں کے سوا کچھ نہ ملا۔ پسند کی شادی کی لیکن نبھ نہ سکی۔ زندگی کی امید اور بڑھاپے کا واحد سہارا روحی بانو کا اکلوتا بیٹا علی رضا 2005 میں قتل کر دیا گیا، بیٹے کی جدائی کے غم میں ذہنی توازن بھی ساتھ چھوڑ گیا جس کے بعد کافی عرصہ گھر کی ویرانگی دیکھتے اور سڑکوں کی خاک چھانتے گزارا۔

Roohi Bano

Pakistan drama industry

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div