نان فائلز کیلئے گاڑی خریدنے پر پابندی ختم، زرعی قرضوں اور شادی ہالز پر ٹیکس میں کٹوتی

وفاقی حکومت نے منی بجٹ پیش کردیا، موبائل صارفین کیلئے بری خبر، درآمد پر ایڈوانس انکم ٹیکس لگانے کا اعلان، نان فائلرز کو 1300 سی سی تک گاڑی خریدنے کی اجازت دیدی گئی تاہم انہیں فائلرز کے مقابلے میں زیادہ ٹیکس دینا پڑے گا، بینکنگ، چھوٹے شادی ہالز اور زرعی قرضوں پر عائد ٹیکس میں کمی جبکہ سیونگز اسکیمز، فائلرز کیلئے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس اور نان بینکنگ کمپنیوں پر عائد سپر ٹیکس ختم کردیا گیا، وفاقی کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں موبائل ریچارج پر 30 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم اسد عمر نے اپنی تقریر میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ وزیر خزانہ اسد عمر کہتے ہیں کہ یہ منی بجٹ نہیں اصلاحاتی پیکیج ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ منی بجٹ نہیں اصلاحاتی پیکیج ہے، ملک میں سرمایہ کاری بڑھانے اور معاشی مشکلات کے حل کیلئے کوشاں ہیں، حکومتی اقدامات کا مقصد بیرونی سرمایہ کاری، صنعتی ترقی، زراعت اور کسان کی بہتری ہے۔

اپنی تقریر کے دوران انہوں نے ماضی کی حکومتوں پر بھی تنقید کی جبکہ  اپوزیشن جماعتیں شدید احتجاج اور نعرے بازی کرتی رہیں۔ اسد عمر بولے کہ چاہتے ہیں آئندہ کسی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، گزشتہ حکومت کے دور میں بجٹ خسارہ 4.1 فیصد ہونا تھا جو سال ختم ہونے پر 6 فیصد سے بھی بڑھ گیا، اپوزیشن عوام کو کم عقل سمجھتی ہے، بجلی اور گیس کا نظام تباہ کردیا، ریلوے سمیت دیگر ادارے بھی خسارے میں چلے گئے، گزشتہ حکومت ڈھائی سے 3 ہزار ارب روپے کا مقروض کر کے گئی۔

وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات کے باعث معیشت میں بہتری آئی ہے، تین بڑی چیزوں کو بغیر پاکستان کی معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی، اپنی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانا ہوگا، زراعت اور انڈسٹری کو پیروں پر کھڑا کرنا ہوگا، سرمایہ کاری کے بغیر ملکی معیشت آگے نہیں بڑھ سکتی۔

وہ بولے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہورہی ہے، محصولات اور اخراجات میں توازن لارہے ہیں، تیز ترین ترقی 23-2022ء میں نظر آئے گی، امیر اور غریب میں فرق ختم کرنا چاہتے ہیں، بیرونی سرمایہ کاری کے بغیر ملکی معیشت مضبوط نہیں ہوگی، چھوٹے ادارے معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔

مزید جانیے : وفاقی کابینہ نے منی بجٹ کی منظوری دیدی

وزیر خزانہ نے بتایا کہ بینکنگ ٹیکس 39 سے کم کر کے 20 فیصد کردیا، چھوٹے شادی ہالز پر عائد 20 ہزار روپے کا ٹیکس کم کرکے 5 ہزار کردیا گیا ہے، چھوٹے گھروں کیلئے قرضے دیں گے، گھر بنانے کے سیکٹر کو ریلیف دینا چاہتے ہیں، گھروں کی تعمیر کیلئے 5 ارب روپے کی قرض حسنہ کی اسکیم لارہے ہیں۔

اسد عمر نے زرعی قرضوں پر ٹیکس 39 سے کم کر کے 20 فیصد پر لانے کا اعلان کردیا، اسٹاک مارکیٹ ٹریڈنگ پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا جبکہ موبائل فون کی درآمد پر ایڈوانس انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

اسد عمر نے بتایا کہ حکومت نے موبائل فونز کی درآمد پر عائد 3 ٹیکسز کو ضم کر کے ایک کردیا، سستے موبائل فونز پر ٹیکس کم کیا جارہا ہے، مہنگے پر نہیں، 30 ڈالر سے کم قیمت کے موبائل پر سیلز ٹیکس 150 روپے، 30 سے 100 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1470 روپے سیلز ٹیکس عائد ہوگا جبکہ  100 سے 200 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1870 روپے سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

منی بجٹ کے مطابق 200 سے 350 ڈالر قیمت کے موبائل پر 1930 روپے، 350 سے 500 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر سیلز ٹیکس 6000 روپے ہوگا جبکہ 500 ڈالر سے زائد قیمت کے موبائل پر 10300 روپے سیلز ٹیکس دینا ہوگا۔

منی بجٹ میں اسٹاک ایکسچینج ممبران پر ایڈوانس انکم ٹیکس اور اسٹاک مارکیٹ ٹریڈنگ پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا گیا۔

اسد عمر نے پی ایس ایل کرکٹ کیلئے بھی ریلیف کا اعلان کیا، منی بجٹ میں رواں سال پاکستان سپر لیگ کے آکشن رائٹ پر ٹیکس چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ہاکی لیگ اور فٹبال لیگ کیلئے بھی ٹیکسز میں ریلیف کی تجویز ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فائلرز کیلئے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا گیا جبکہ نان فائلرز کو 1300 سی سی گاڑی خریدنے کی اجازت ہوگی تاہم انہیں فائلرز کے مقابلے میں ٹیکس زیادہ دینا پڑے گا، موبائل فون ریچارج پر 30 فیصد ٹیکس عائد کیا جارہا ہے، سادہ اور آسان ٹیکس نظام لانے کی ابتداء اسلام آباد سے کررہے ہیں، وفاقی دارالحکومت کے تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس اسکیم لائے ہیں، مستقبل میں اس نظام میں مطلوبہ تبدیلیاں لا کر پورے ملک بھر میں اس کا نفاذ کریں گے۔

وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ نیوز پرنٹ پر ڈیوٹی مکمل ختم کردی گئی، حقیقی جمہوریت کیلئے شفاف صحافت ضروری ہے، ملکی صنعت کو پیروں پر کھڑا کرنا ہے اس کیلئے خام مال کی درآمد پر ٹیکسز میں چھوٹ دے رہے ہیں، اسپیشل اکنامک زون کی مشینری کی درآمد پر ٹیکس ختم کردیا گیا جبکہ بیرون ملک سے منگوائی جانے والی مشینری کی مقامی سطح پر تیاری کیلئے سرمایہ کاری پر ہر قسم کے ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی، سرمایہ کاری پر ٹیکس لگانا ظلم ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس میں سالانہ ایک فیصد کمی ہوتی رہے گی، یکم جولائی سے نان بینکنگ کمپنیوں پر عائد سپر ٹیکس اور سیونگز پر ٹیکس بھی ختم کیا جارہا ہے۔

PTI

ASAD UMAR

TAX

finance minister

MINI BUDGET

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div