کسٹم عدالت کا ایان علی کی طلبی کیلئے اشتہار جاری کرنے کا حکم
کرنسی اسمگلنگ کیس میں راول پنڈی کسٹمز کی خصوصی عدالت نے ماڈل ایان علی کو پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے ایان علی کے وکیل کی جانب سے تین درخواستیں بھی مسترد کردیں۔
بدھ کے روز راول پنڈی کی خصوصی کسٹم عدالت کے جج ارشد بھٹہ نے ماڈل ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کیس کی سماعت کی۔ کارروائی میں کسٹم کی خصوصی عدالت نے ملزمہ ایان علی کو آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزمہ کے نہ آنے پر انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی ہو گی۔
دورانِ سماعت ایان علی کی مستقل حاضری سے استثنیٰ، معافی اور مقدمہ ختم کرنے کی درخواستیں بھی مسترد کردیں۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملزمہ بادی النظر میں کرنسی اسمگلنگ میں ملوث ہے، کرنسی کی ضبطی کلکٹریٹ کسٹم کی سول قانونی کارروائی ہے۔
عدالت نے گواہان کو بھی نوٹس جاری کرکے آئندہ تاریخ پر طلب کرلیا، جب کہ کرنسی اسمگلنگ کیس کی آئندہ سماعت 15فروری تک ملتوی کردی ۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ منی لانڈرنگ کے الزام میں ایان علی نے تقریبا 2 سال تک پیشیاں بھگتیں اورسپریم کورٹ کے حکم پر ان کا نام ای سی ایل سے نکلتے ہی وہ سال2017 میں فروری کے مہینے میں دبئی روانہ ہوگئی تھیں، جس کے بعد عدالت نے مسلسل 33 سماعتوں سےغیر حاضر ہونے پر ملزمہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ ایان علی کے اب تک 3 سے زیادہ مرتبہ وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔
ایان علی کو 14مارچ 2015 میں دبئی جاتے ہوئے 5 لاکھ ڈالرز اسمگل کرنے کی کوشش کے الزام میں بینظیر بھٹوائرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
دوسری جانب کچھ عرصہ پہلے ایان علی کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کئی اشارے دیئے گئے تھے۔ اپنی پوسٹ میں ایان علی کا کہنا تھا کہ میری صحت اور ذہنی حالت ایسی نہیں تھی کہ میں اپنے خلاف مقدمات کا ویسا دفاع کرپاتی جو میں کرنا چاہتی تھی۔ میں اپنا وکیل تبدیل کرچکی ہوں اور زیرِ سماعت دیگر مقدمات میں بھی اپنے وکلا تبدیل کر رہی ہوں۔ میرے خلاف تمام مقدمات کا اب سے ایک نیا آغاز ہوگا۔
ماڈل نے مزید لکھا کہ بغیر کسی ثبوت کے منی لانڈرنگ سے متعلق الزامات اور 4 سال سے اس خوفناک صورتحال کا سامنا کرنے پرمیں کچھ پوچھنا چاہتی ہوں۔ '' اسلام آباد ائرپورٹ کے راول لاؤنج کی ویڈیو کے مطابق اگر سابق صدر کے پی اے اور رحمان ملک کے بھائی خالد ملک میرے ساتھ تھے تو انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ ان کا نام میرے خلاف درج ایف آئی آر میں کیوں شامل نہیں اور وہ کسی بھی بھی تفتیش کا حصہ کیوں نہیں؟۔
ایان علی نے اہم سوالات اٹھانے کے بعد اپنی پوسٹ میں مزید واضح کیا کہ میری ذات سے میرے ملک اور اس کے لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ وہ لوگ جوکچھ بھی کہہ کر اسے مذاق سمجھ رہے تھے، انہیں تمام جوابات مل جائیں گے۔
واضح رہے کہ ایان علی نے اگرچہ اپنے پیغامات میں سابق صدر کا نام نہیں لیا لیکن ان کا اشارہ آصف زرداری کی جانب ہے جن کا نام منی لانڈرنگ کے حوالے سے لیا جاتا رہا ہے۔ 2 روز قبل نجی ٹی وی کو انٹرویو میں آصف زرداری سے پوچھا گیا کہ کیا کرنسی اسمگلنگ کیس میں ایان علی وعدہ معاف گواہ بن سکتی ہیں جس پر سابق صدر بولے کہ وعدہ معاف گواہ کس بات پر؟ ان سے کوئی تعلق نہیں۔ جب وہ آئیں گی تو دیکھیں گے، میں تیار ہوں۔