ڈالر اور روپے کا مقابلہ، رواں سال امریکی کرنسی حاوی رہی
اسٹاف رپورٹ
کراچی : ڈالر اور روپے کا مقابلہ تو ہمیشہ سے چلتا آرہا ہے مگر رواں سال ڈالر زیادہ بھاری رہا، موجودہ حکومت آنے کے بعد سے روپیہ مسلسل گراوٹ کا شکار ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ہورہے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے جون میں چارج سنبھالا تو ڈالر 98.50 روپے کا تھا، ڈالر آہستہ آہستہ چڑھنے لگا اور ایک دن تو چھلانگ لگا کر 110 روپے تک جاپہنچا، حکومت نے زور لگایا تو ڈالر کچھ نیچے آیا مگر آج کل بھی 106 روپے کا ہے، اسحاق ڈار نے اسے واپس 98 روپے پر لانے کا دعویٰ کیا ہے۔
زرمبادلہ کے حکومتی ذخائر بھی کم ہوتے ہوتے دسمبر کے پہلے ہفتے میں 3 ارب ڈالر رہ گئے، اقتصادی ماہرین کے مطابق ڈالر گردی کا اصل سبب زرمبادلہ کی کمی ہے۔
منی چینجرز کا کاروبار آجکل زوروں پر ہے، وہ اندر سے خوش مگر اوپر سے ملک دوستی کی باتیں کرتے ہیں، روپے کی قدر گھٹنے میں افواہ سازوں کا بھی ہاتھ ہے، ڈالر 10 روپے چڑھنے سے ملک پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ 600 ارب روپے بڑھ چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں جب تک کمی ہوتی رہے گی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی کم ہوگی، روپے کی بے قدری سے عوام کو مہنگائی کا بوجھ بھی اسی طرح برداشت کرنا پڑے گا۔ سماء