برطانوی پارلیمان میں بریگزٹ ڈیل مسترد،تھریسامے کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش

برطانوی پارلیمان نے بھاری اکثریت سے یورپی یونین سے اخراج کا معاہدہ مسترد کر دیا جب کہ وزیراعظم ٹریزامے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کردی گئی جس پر ووٹنگ آج ہوگی۔
برطانوی دارالعوام میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ہوئی جس کے دوران 202 اراکین نے حق میں جب کہ 432 نے مخالفت میں ووٹ دیا، یہاں تک کہ کنزرویٹو پارٹی کے تقریباً 118 ارکان نے حزب مخالف کے ساتھ مل کر اس معاہدے کے خلاف ووٹ دیا۔
MPs reject Theresa May's Brexit deal in the largest government defeat in history pic.twitter.com/aJA4VfSscP
— The Independent (@Independent) January 15, 2019
BREAKING: MPs from all sides have rejected this bad Brexit deal.
What happens next will define our future for decades to come. The only sensible course of action now is to withdraw Article 50 and give British people the final say - with the option to stay in the EU.#BrexitVote https://t.co/3cBKeYCcxL — Sadiq Khan (@SadiqKhan) January 15, 2019
بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتداء میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔
The UK Parliament has said what it doesn't want. Now is the time to find out what UK parliamentarians want. In the meantime, the rights of citizens must be safeguarded. #Brexit
— Guy Verhofstadt (@guyverhofstadt) January 15, 2019
پارلیمان سے بریگزٹ معاہدہ منظور کرانے میں ناکامی کے بعد اپوزیشن لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے وزیراعظم ٹریزامے کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا اور آج ایوان میں اسے پیش کیا جائے گا۔ ووٹنگ سے قبل تھریسامے نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ 2016 کے ریفرنڈم کے نتائج کی روشنی میں ہمارا فرض بنتا ہے کہ برطانوی عوام کے اس جمہوری فیصلے پر ہم نتائج دیں۔
May’s Brexit Deal Just Failed. What Happens Now? via @NYTimes https://t.co/LJ9H9lbzt0
— Katy Tur (@KatyTurNBC) January 16, 2019
انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اس معاہدے کے خلاف ووٹ سے غیریقینی اور بٹوارے کی صورتحال جنم لے گی جس کے بعد کسی بھی قسم کا معاہدہ نہ ہونے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔ بریگزٹ معاہدے کی پارلیمانی سے منظوری نہ ہونے کو وزیراعظم کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جارہا ہے، اس معاہدے پر ووٹنگ ابتدائی طور پر دسمبر میں ہونا تھی تاہم وزیراعظم ٹریزامے نے اس وقت بھی شکست کو بھانپتے ہوئے اسے ملتوی کر دیا تھا۔
Boris: We should be preparing for No Deal Brexit with ever more enthusiasm. pic.twitter.com/8r195wST8U
— Michael Heaver (@Michael_Heaver) January 15, 2019
Theresa May has reached the end of the line.#NoConfidence #BrexitVote pic.twitter.com/TylcGqnKkF
— Jeremy Corbyn (@jeremycorbyn) January 15, 2019
یاد رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کی حتمی تاریخ 29 مارچ مقرر ہے اور اس معاہدے میں برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کی شرائط متعین کی گئی تھیں۔ ووٹنگ کے وقت معاہدے کے حامیوں اور مخالفین کی بڑی تعداد پارلیمنٹ کے باہر جمع تھی جو اپنی کامیابی کی امید کے ساتھ ہاتھوں میں ڈھول اور بانسریوں سمیت دیگر آلات کے ہمراہ موجود تھے جبکہ کچھ افراد نے پارلیمنٹ کی تاریخی عمارت کے باہر ریلی بھی نکالی۔

بریگزٹ معاہدہ مسترد ہونے پر مخالفین نے مظاہرہ، جب کہ حامیوں نے جشن منایا۔

یاد رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔