گیلانی کے بیٹے اور امریکی شہری کو اغوا کرنیوالے2 خطرناک دہشتگرد ہلاک

فیصل آباد میں سي ٹي ڈي نے کامیاب کارروائي کرتے ہوئے سابق وزيراعظم يوسف رضا گيلاني کے بيٹے اور امريکي شہري کے اغوا ميں ملوث دو دہشت گردوں کو ہلاک کرديا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے خفیہ اطلاعات پر فیصل آباد کے علاقے میں کامیاب کارروائی کی۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق جائے وقوعہ سے ملنے والے ثبوتوں سے ظاہر ہوا ہے کہ مطلوب دہشت گرد فيصل آباد ميں حساس ادارے پر حملے کی منصوبہ بندی کر چکے تھے۔

مارے گئے دہشت گردوں کا تعلق داعش کے گروپ سے بتایا گیا ہے، جن کے قبضے سے خودکش جیکٹس، اسلحہ، ہینڈ گرینیڈ بھی برآمد کیے گئے۔ دہشت گردوں کی شناخت عدیل حفیظ اور عثمان ہارون کے ناموں سے کی گئی۔
مطلوب دہشت گرد سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی اور 70 سالہ امریکی شہری وارین وائن اسٹائن کے اغوا میں ملوث تھے۔ دہشت گردوں نے ملتان میں حساس ادارے کے افسران عمر منیب اور یاسر علی کے قتل، سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید کے داماد اور بریگیڈیئر طاہر کے اغوا میں بھی ملوث رہے۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گردوں نے فیصل آباد کے علاقے ڈی گراونڈ میں دو پولیس اہل کاروں کو بھی اعلی سیکیورٹی افسر کے اغوا کی کوشش کے دوران قتل کیا۔ دہشت گرد کرائے کے گھر میں مقيم تھے۔

واضح رہے کہ امریکی شہری وارین وائن اسٹائن کو اگست سال 2011 میں لاہور سے اغوا کیا گیا تھا۔ یہ وہی سال تھا، جب ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو امریکی فورسز کے آپریشن میں ہلاک کیا گیا۔ وارین امریکی مشاورتی فرم جے ای آسٹن کے پاکستان کے لیے کنٹری ڈائریکٹر تھے، جنہیں مسلح افراد نے گھر میں گھس کر اغوا کیا تھا۔ انہیں اسی مہینے واپس امریکا جانا تھا۔ امریکی شہری وارین وائن اسٹائن دل کے مریض ہونے کے علاوہ دمے کا شکار بھی تھے اور ان کا بلڈ پریشر بھی اکثر بہت زیادہ رہتا تھا۔
[caption id="attachment_1408302" align="aligncenter" width="940"]
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو نو مئی سال2013 کو اِنتخابی مہم کے دوران ملتان شہر سے اغوا کیا گیا تھا۔ وہ تین برس تک افغانستان میں اغوا کاروں کی قید میں رہے۔ تاہم بعد ازاں انہیں افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے پکتیکا کے علاقے گیان میں ہونے والے آپریشن کے نتیجے میں بازیاب کرایا گیا۔ مشترکا فوجی کارروائی میں امریکی فوج کے خصوصی دستوں اور افغان کمانڈوز نے حصہ لیا۔
بازیابی کے بعد علی گیلانی کو پہلے بگرام کے ہوائی اڈے اور پھر کابل منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا مکمل طبی معائنہ ہوا۔ دوسرے بدھ کی صبح دس بجے کے قریب افغان حکام نے انھیں کابل میں پاکستانی سفیر ابرار حسین کے حوالے کیا۔ پاکستانی وزیرِاعظم کے حکم پر ایک خصوصی طیارہ علی حیدر گیلانی کو لینے کے لیے کابل پہنچا جو انھیں وہاں سے لاہور لایا۔ دفترِ خارجہ کے مطابق طیارے پر علی گیلانی کے علاوہ ان کے بھائی قاسم گیلانی بھی موجود رہیں، جو انھیں لینے کابل پہنچے تھے۔
[caption id="attachment_1408307" align="aligncenter" width="768"]
مسلح افواج کے سابق سربراہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید کے داماد عامر ملک کو بھی اگست سال 2010 میں لاہور میں ان کے گھر کے سامنے سے اغوا کیا گیا تھا۔
سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے داماد ڈیڑھ سال بعد بازیاب
پولیس کے مطابق وہ رات گھر کے گیٹ کے سامنے پہنچے ہی تھے ایک کار اور کم از کم دو موٹرسائیکلوں پر سوار آٹھ مسلح افراد نے ان کی گاڑی کو آگے پیچھے سے گھیرے میں لے لیا۔ وقوعہ کے واحد عینی شاہد گھر کے چوکیدار نے بتایا کہ عامر ملک نے گاڑی کا دروازہ اندر سے لاک کرلیا جس پر ایک مسلح شخص نے ان پر گن تان لی اور فائرنگ کرکے قتل کرنے کی دھمکی۔ بعد ازاں عامر ملک کو ڈیڑھ سال بعد سال 2012 مارچ میں وزیرستان سے بازیاب کرا لیا گیا۔ کالعدم تنظیم نے ان کی رہائی کے بدلے بھاری تاوان طلب کیا تھا۔

حساس ادارے کے سابق بریگیڈیئر طاہر مسعود کو12 اکتوبر سال 2012 میں اسلام آباد سے اغوا کیا گیا۔ اس دوران مزاحمت پر ان کے ڈرائیور کو قتل کردیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق بریگیڈئر (ریٹائرڈ) طاہر مسعود ڈی ایچ اے اسلام آباد فیز ٹو میں رہائش پذیر تھے اور ایک ڈرائیونگ اسکول میں اعلی عہدے پر فائز تھے۔ وہ صبح سوا آٹھ بجے کے قریب اپنی گاڑی پر ڈرائیور کے ہمراہ گھر سے نکلے ہی تھے کہ تھوڑے فاصلے پر ایک اور گاڑی میں سوار چار نامعلوم افراد نے انہیں روکا، ڈرائیور محمد حسین نے مزاحمت کی جس پر ملزمان نے فائرنگ کرکے اسے شدید زخمی کردیا اور بریگیڈئیر (ر) طاہر مسعود کو اغوا کرکے لے گئے۔ ڈرائیور محمد حسین کو زخمی حالت میں پمز لے جایا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔