پنجاب کا 1049 ارب روپے کا بجٹ پیش، اپوزیشن کا شدید احتجاج
اسٹاف رپورٹ
لاہور : پنجاب کا مالی سال 15-2014ء کیلئے 1049 ارب روپے کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے جھوٹ جھوٹ کی صدائیں بلند کیں اور شدید نعرے لگائے جبکہ بجٹ کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔
وزیر خزانہ پنجاب نے اسمبلی میں صوبائی بجٹ 15-2014ء پیش کیا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے 70 لاکھ افراد کو غربت سے نجات دلانے، بجلی کی پیداوار کیلئے 17 ارب اور امن و امان اور پولیس کیلئے 87 ارب، صحت کیلئے 122 ارب اور تعلیم پر 107 ارب روپے خرچ کرنے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ یتیم اور بے سہارا بچوں کیلئے دارالامان کی تعمیر پر 50 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے، یلو کیب اسکیم کیلئے 25 ارب کی لاگت سے 50 ہزار گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، اقلیتوں کے ترقیاتی منصوبوں کی رقم 20 کروڑ سے بڑھا کر 50 کروڑ کر دی گئی، نئے ٹیکس لگانے کے بجائے وصولی نظام میں بہتری اور خورد برد پر قابو پائیں گے۔
وزیر خزانہ پنجاب نے مزید کہا کہ پنجاب میں 1600 سی سی سے زائد لگژری گاڑیوں پر ٹوکن ٹیکس نافذ ہوگا، 2 سے 8 کنال کے گھروں پر ڈیڑھ روپے فی کنال، 8 کنال سے زائد رقبے پر مشتمل گھروں پر 2 سے 3 لاکھ روپے فی کنال ٹیکس لگانے کی بھی تجویز ہے۔
صوبائی بجٹ کے مطابق پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کردیا گیا، دورانِ سروس انتقال کرنیوالے ملازمین کے اہل خانہ کو ملنے والی امداد میں بھی 100 فیصد اضافے کی تجویز ہے، ہوٹلوں پر سیلز اور بیڈ ٹیکس ختم کرکے 16 فیصد صوبائی ٹیکس اور شہری املاک پر پراپرٹی ٹیکس کی شرح 20 سے 25 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردی گئی ہے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بتایا کہ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے کا دائرہ وسیع کیا جائے گا جس کیلئے 4 ارب 14 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، منصوبے میں توسیع سے روزگار کے 13 ہزار نئے مواقع پیدا ہوں گے، بے روزگار نوجوانوں کو گزشتہ سال 3 ارب کے قرضے دیئے گئے، آئندہ سال 2 ارب کے قرضے دیں گے۔
وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ پنجاب میں مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت 12 ہزار روپے مقرر کردی گئی، مزدوروں کیلئے 20 ہزار نئے گھر اور 4 نئی آشیانہ اسکیمیں بنائی جائیں گی، ملتان اور فیصل آباد میں بھی میٹرو بس چلائیں گے، لاہور میں میٹرو ٹرین کا منصوبہ 2 سال میں مکمل ہوگا۔
بجٹ تقریر میں بتایا گیا کہ کاشتکاروں کو کھاد کی مد میں 5 ارب روپے کی سبسڈی دیں گے، کھاد پر سبسڈی کیلئے وفاق سے 5 ارب روپے مانگے ہیں، کسانوں کو کھاد پر مجموعی طور پر 10 ارب کی سبسڈی دی جائے گی۔ سماء