نمک کے پیٹ میں گردش
نمک انسان کے پيٹ ميں تو گردش کرتا ہی ہے، لیکن نمک کے پیٹ میں انسان بھی گردش کرسکتا ہے يہ سوچا نہ تھا، گزشتہ سال کے آخری ماہ کے آخری ہفتے یہ تجربہ کرنے کا موقعہ ملا، دنیا کی دوسری بڑی اور ایشیاء کی سب سے بڑی نمک کی کان کا رخ کیا۔ موٹر وے سے جیسے ہی اس عظیم شان مقام کا راستہ لیا تو اندازہ ہوا کہ منزل تک پہنچنا اتنا بھی آسان نہیں، کہاں کشادہ موٹر وے کا آرام دہ سفر اور کہاں نمک کے پہاڑ تک جانے والا ٹوٹا پھوٹا دشوار گزار راستہ۔ ایک بہترین سیاحتی مقام کی قدر کو گھٹانے کا ٹریک کہیے تو غلط نہ ہوگا۔
للہ انٹرچینج سے اتر کر قریباً 30 کلو میٹر کے راستے پر ٹائروں کا ستیاناس کرکے 45 منٹ بعد کھیوڑہ کے بورڈ سے بھی پہلے آپ سفید و گلابی پہاڑوں کا سلسلہ دیکھنے کو ملے گا جو سفر کی تمام تھکان مٹا دے گا، آبادی کے درمیان کھڑا پہاڑ ایک انمول سير کی دعوت دیتا ہے، نمک کی کان کی حدود میں داخلے سے پہلے بڑے بڑے ٹرکوں پر نمک لوڈ ہونے کے مناظر دکھائی دیں گے، ساتھ ہی نمک کی بنی ہوئی آرائشی چیزیں آپ کو اپنی جانب کھینچیں گی، لیکن یہ سحر کچھ بھی نہیں۔
کان کا ایک حصہ کم وبیش ایک پارک کی طرح ہے، 320 کا ٹکٹ لیجئے اور ٹرین میں سوار ہوجائیں، ٹرین پٹری پر آتی ہے اور چھک چھک کرتی کان میں پہنچ جاتی ہے، اندھیرے اجالے کا سفر 15 منٹ میں ختم ہوتا ہے اور ٹرین نمک کی چھوٹی آنت تک پہنچا دیتی ہے، باقی سفر گائیڈ کی باتیں سن کر پیدل کرنا پڑتا ہے، پہلے پڑاؤ میں کان کی بلندی سے لے کر اس کی اہمیت سے متعلق معلومات دی جاتی ہیں، بنیادی معلومات تو گوگل بابا صرف کھیوڑہ ٹائپ کرنے پر بھی بتادے گا لیکن جو باتیں جادوئی سرچ انجن بھی نہیں بتا سکتا وہ آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

کان میں اسپتال ہے، جی ہاں دمے کے مریضوں کا 6 ماہ کیلئے علاج ہوتا ہے اور صحت کی گارنٹی دی جاتی ہے، 11 منزلہ اس کان میں ایک چھوٹا لاہور آباد ہے، منفرد سا مینار پاکستان ہے، رنگ روڈ ہے، شیش محل بھی موجود ہے اور تو اور دنیا میں نمک کی وہ واحد مسجد بھی ہے جہاں باقاعدگی سے باجماعت نماز ادا کی جاتی ہے، یہی نہیں نتھیا گلی ہے جہاں برف باری کی طرح سفید گالے بھی گرتے ہیں، 50 سے 60 فٹ گہرا تالاب بھی ہے۔ گائیڈ کہتا ہے اس تالاب میں گرنے والا ڈوبتا نہیں لیکن زندہ بھی نہیں بچتا۔
سردی ہو یا گرمی نمک کے پیٹ کا درجہ حرارت نہیں بدلتا، 18 ڈگری سینٹی گریڈ ہی رہتا ہے، خاص بات یہ ہے کہ کان میں روشن دان بھی ہے، وینٹی لیشن کی نالی 250 فٹ بلندی پر کھلتی ہے، حیرت انگیز طور پر کان میں ایک ایسا پل بھی موجود ہے جو صرف نمک سے بنا ہے کوئی سریا، کسی لکڑی کا سہارا نہیں۔

اس سے آگے کی بات جان کر آپ میرا شکریہ ادا کریں گے، جی ہاں! پل سے گزرتے ہوئے گائیڈ سیاحوں پر جملوں کا ایسا جال پھینکتا ہے جس میں اکثر ہی پھنس جاتے ہیں، بتایا جاتا ہے کہ غار کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی ایک دیوار میٹھی اور دوسری نمکیی ہے، بس جملہ سننے کی دیر ہوتی ہے اور سب دیوار کو چاٹنا شروع کردیتے ہیں اور پھر ایک جملہ زور دار قہقہے کے ساتھ گہری کان میں گونجتا ہے کہ جناب میٹھا یا کڑوا نہیں نمک تو صرف نمکین ہوتا ہے، یونہی ہنسی خوشی 45 منٹ کا یہ دورہ تمام ہوتا ہے اور آنت تک پہنچانے والی ٹرین نمک کے پیٹ میں گردش کرنے والوں کو سوار کرکے ایک بار پھر منہ تک لا چھوڑتی ہے۔
کان میں 1988 سے کام کرنیوالا گائیڈ کم مزدور سیاحوں سے داد وصول کرکے اللہ حافظ کہتا ہے، کئی سیاح پارک میں جھولوں کے مزے لیتے ہیں تو کہیں نمک کی آرائشی اشیاء کی شاپنگ شروع ہوجاتی ہے۔ یوں ایک حسین سفر کا اختتام اس سوچ کے ساتھ ہوتا ہے کہ اگر گلابی سفید پہاڑوں تک پہنچنے والا ٹریک بن جائے، مناسب سہولیات فراہم ہوجائیں تو کئی ہم وطن قدرت کے اس انمول خزانے سے يادوں کا البم سجا سکيں گے، بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گے۔