سندھ کے نایاب کچھوؤں کی نسل کشی جاری


سندھ میں کچھوؤں کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوگیا، میٹھے پانی سے کچھوے پکڑ کر ان کا گوشت بيرون ملک بھيجا جارہا ہے، مقامی قیمت 5 ہزار جبکہ مشرقی ایشیائی ممالک میں 30 سے 35 ہزار روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے۔
کشمور سے کیٹی بندر تک میٹھے پانی کے کچھوؤں کا غیرقانونی شکار جاری ہے، کچھوے پکڑ کر چند سو روپے فی کچھوا کراچی میں فروخت کیا جاتا ہے، 4 سے 5 کھچوؤں میں سے ایک کلو گوشت نکلتا ہے جو 5 ہزار روپے کے حساب سے بکتا ہے، بیرون ملک اسی گوشت کی قیمت 30 سے 35 ہزار روپے فی کلو ہے۔
کچھوؤں کا شکار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ غریب اور بے روزگار لوگ ہیں، اس کے علاوہ کوئی کام نہیں، 100 سے 200 روپے تک ملتے ہیں۔
قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے شکار تاریکی میں کیا جاتا ہے، کچھوؤں کے گوشت کی مارکیٹ تھائی لینڈ، سنگاپور، ہانگ کانگ، ساؤتھ کوریا، چین، ویتنام اور تائیوان ہیں، جہاں کچھوے کا گوشت بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔
وائلڈ لائف افسر کا کہنا ہے کہ عملے کی کمی ہے تاہم اس کے باوجود جہاں سے بھی اطلاع ملتی ہے تو کارروائی کرتے ہیں۔
محکمہ جنگلی حیات کے قانون کے مطابق کچھوؤں کا شکار کرنے والوں کو صرف جرمانہ کرکے چھوڑ دیا جاتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ جرمانوں کے ساتھ قید کی سزا بھی شامل کی جائے، قوانین سخت ہوں گے تو کچھوؤں کی نسل کشی روکی جاسکے گی۔