ٹیکنالوجی

ماہرین نے اپنی تصاویر لینے والوں کو دماغی مریض قرار دیدیا

اسٹاف رپورٹ
لاس اینجلس : اپنی تصویریں کھینچنا اور انہیں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنا لوگوں کا پسندیدہ مشغلہبن چکا ہے ۔ لیکن امریکی ماہر نفسیات نے سیلفی کو دماغی خلل قرار دے دیا ہے  ۔ اور اس بخار کا کوئی علاج بھی ممکن نہیں۔

اسمارٹ فونز سے تصویریں کھینچنا اور انہیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا بخار ہر خاص و عام کے سر چڑ ھ کر بول رہا ہے ۔  نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات میں امریکی صدر باراک اوبامہ ڈینش کی خاتون وزیراعظم اور برطانوی وزیر اعظم کی سیلفی نے اس رجحان میں مزید اضافہ کیا ہے اور شہرت کے ریکارڈز توڑ دیئے۔

تاہم امریکی ماہر نفسیات کی جانب سے اس شوق کو دماغی خلل قرار دیا گیا ہے، ماہرین کے مطابق اس دماغی خلل کے تین درجے ہیں، پہلے درجے میں کوئی شخص دن میں تین سے زیادہ مرتبہ اپنی سیلفی لے لیکن اسے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ نہ کرے ۔ دوسرے درجے میں دن میں تین مرتبہ سے زائد سیلفی لے اور ہر تصویر کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرے۔ تیسرے اور سب سے زیادہ تشویشناک درجے میں کوئی شخص دن میں چھ سے زائد بار اپنی سیلفی لے اور ہر تصویر کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردے ۔ ماہرین کے مطابق اس دماغی خلل کا تاحال کوئی طریقہ علاج طے نہیں ہوسکا ہے۔ سماء

لینے

filter

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div