سی پیک میں بلوچستان کو واقعی کچھ نہیں دیا جا رہا،اسلم بھوتانی
گوادر لسبیلہ سے منتخب رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ کسی بھی حکومت کے معیار کو پرکھنے کے لیے دو سال کا عرصہ چاہیےمسائل راتوں رات حل نہیں ہوتے، سرکار کو ایک سو دن کا ٹارگٹ نہیں دینا چاہیے تھا،حکومت نے سو دن کا ٹارگٹ دے کر جلد بازی کی سو دن کاٹارگٹ دینےسے لوگوں کو مایوسی ہوئی۔
حب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے محمد اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت بڑے مسائل کا سامنا ہے جس میں پانی کی کمی،موسمیاتی تبدیلیاں،توانائی ،بیرونی قرضے جیسے مسائل ہیں جن کو حل کرنے کے وقت درکار ہےمگر لوگ مایوس نہ ہوں حکومت لوگوں کی بھلائی کے لیے کوششش کر رہی ہے جس کے اچھے نتائج نکلیں گے۔
محمد اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ گوادر میں صحنتکاری شروع ہونے سے روزگار کے مسائل حل ہوں گے انھوں نے کہا کہ گوادر میں روزگار کے مسائل کے حوالے سے ان کی وفاقی وزیر برائے بندرگاہ اور جہاز رانی علی زیدی سے تفصیلی بات ہوئی جس میں علی زیدی کا کہنا تھا کہ گودار میں کچھ اس طرح سے صنحتیں لائی جائیں گی جس سے تیس ہزار ملازمتوں کے مواقع ملیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کوسی پیک میں واقعی اس کا حصہ نہیں دیا جارہا کل ہم جب یہ کہتے تھے تو تنقید کی جاتی تھی کہ ہم ترقی کے خلاف ہیں اور آج صوبائی حکومت خود یہ بات تسلیم کر رہی ہے انھوں نے وزیر اعلی بلوچستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیِ سے پوچھا جائے کہ نواز حکومت میں آپ پیٹرولیم کے وزیر رہے سب کچھ آپ کے سامںے ہو رہا تھا آپ نے تب اس پر احتجاج کیوں نہیں کیا کل تک آپ سی پیک کو گیم چینجر کہتے تھے اب آپ کہتے ہیں کہ بلوچستان کو کچھ نہیں دیا جا رہا،ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کی موجودگی میں سی پیک کے معاہدات ہوئے تو وہ اس وقت کیوں نہیں بولے
بلوچستان میں مسنگ پرسنز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقتا ایک بڑا مسلہ ہے مسنگ پرسنز کے حوالے سے مختلف فیگرز آئی ہیں اور تسلی دی جاتی ہے کہ کمیشن بنا ہوا ہے اب اس میں تعداد پر بحث ہو رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسنز کے حوالے سے حکومت سنجیدہ ہے اور اس مسلے کو جلد حل کر لیا جائے گا۔