بچے دو ہی اچھے؟
ہمارے اکثر سیاستدان، تجزیہ کار اور دانشور حضرات ملک میں دہشت گردی، مہنگائی، توانائی کا بحران اور بے روزگاری کو پاکستان کے بڑے مسائل قرار دیتے ہیں لیکن کثرت آبادی کا مسئلہ جو ان تمام مسائل کی جڑہے اس کی طرف کبھی کوئی آواز نہین اٹھاتا تاہم اچھی بات یہ ہے کہ پچھلے دنوں ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے حوالے سےکانفرنس ہوئی جس میں چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعظم بھی شامل تھے، یہ واقعی ایک تلخ حقیقت ہے ملک میں آبادی میں اضافے سے وسائل تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور اب لازمی ہوگیا کہ اس جانب کوئی سنجیدہ کوشش کی جائے، وزیراعظم نے تو آبادی کنٹرول کرنے کیلئے ہرسطح پر مہم چلانے کا اعلان کردیا مگر پاکستان میں اس طرح کے اعلان پہلے بھی بہت ہوچکے ہیں اور نتیجہ مزید مسائل کی صورت میں سامنے آتا ہے اگر ملک کی سیاست پر گہری نظر ڈالی جائے تو اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہماری سیاست رنگ نسل میں نہیں تو زبان اور علاقوں میں ضرور بٹی ہوئی ہے جس کی وجہ سے اکثر مسائل سیاست کی نظر ہوجاتی ہے۔
آبادی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے بےروزگاری، نفسیاتی مسائل، تعلیم، صحت کی ناکافی سہولیات، غذائی قلت، توانائی کا بحران، کرپشن اور غربت جیسے مسائل نے پاکستان کی معاشی و معاشرتی ترقی کو تباہ کر دیا ہے، آبادی میں بے ہنگم اضافہ کی وجہ سے اسٹریٹ کرائمز، چوری، ڈکیتی، اغواء اور قتل و غارت میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ دہشت گردی، شدت پسندی ، طلاق اورخود کشیوں کی بڑھتی ہوئی شرح بھی آبادی میں اضافہ کے مضمرات میں شامل کیا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ وسائل کی کمی نے لوگوں کی نفسیات پر گہرا اثر ڈالا ہے، معیشت پر بےپناہ بوجھ پڑنے سے تعلیم، زارعت، صحت غرض تمام ہی شعبے کسمپرسی کا شکار ہیں، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ملکی وسائل ناکافی ہوچکے ہیں۔
آبادی کی افزائش میں شرح ملک کی اقتصادی ترقی میں شرح افزائش سے تیز ہو تو عوام کی خوشحال طرز زندگی کی منزل سراب بن جاتی ہے مگر یہ کام اس وقت مزید کٹھن رہتا ہے جب آبادی اور اقتصادیات میں یکساں شرح سے اضافہ نہ ہو، اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2050تک پاکستان کی آبادی 30سے35 کروڑ کے درمیان ہوگی، پاکستانی آبادی کا 63فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ایک خوش آئند امر ہے لیکن کثرت آبادی کی وجہ سے نوجوان ترقی کے ثمرات سے محروم ہورہے ہیں آبادی میں اضافہ رقبے کے ساتھ ساتھ قدرتی و معاشی وسائل پر بوجھ بن رہا ہے اس صرف اس تناظر میں ہی سوچ لیا جائے کہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے ساتھ ساتھ پانی کی کمی کا بھی شکار ہے تو آبادی میں اضافہ ملک کی مشکلات میں مزید اضافہ کریگا، آبادی میں اضافہ یوں تو پوری دنیا میں ہورہا ہے مگر ان ممالک میں اقدامات بھی کسی حد تک بہتر ہیں، ہم آج تک اپنے انتظامی یونٹ میں اضافہ کرنے کی بات پر لڑجاتے ہیں تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وسائل کی تقسیم آئندہ مزید مشکلات میں اضافہ کریگی۔
پاکستان میں بھی بڑھتی آبادی کا حل صرف عوام میں شعور و آگہی کی زیادہ کامیاب مہم کے ذریعے ہی نکالا جا سکتا ہے ساتھ ہی ناخواندگی ختم کرنے کی کوشش کی جائے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں، جہاں آبادی میں اضافے اور وسائل کی کمی کے باعث مسائل شدید تر ہوتے جا رہے ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے مربوط، منظم کوششوں کو فروغ دے علمائے کرام اور مذہبی سکالرز اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
“بچے دو ہی اچھے”تو جناب! چیف جسٹس صاحب کی بات پر سنجیدگی سے غور کریں