ویڈیوز: فرانس میں 50 سال بعد بدترین احتجاج،متعدد افراد گرفتار

فرانس ميں پیٹروليم مصنوعات کي قيمتوں ميں اضافے کيخلاف پانچويں ہفتے بھي احتجاج جاری ہے، جہاں پيرس ميں پوليس اور مظاہرين کے درميان جھڑپوں نے فرانس کی سڑکوں کو میدان جنگ بنا دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری رپورٹس کے مطابق مظاہرین کو روکنے کیلئے فرانسیسی پوليس نے شيلنگ اور واٹرکينن کا استعمال کیا، جب کہ پچياسي مشتعل مظاہرين کو گرفتار بھی کیا گیا۔

فرانس میں پیلی جیکٹ تحریک کی جانب سے مسلسل پانچوے ہفتے سے جاری احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، تاہم ہفتہ کے روز مظاہرین کی تعداد اور جوش و جذبہ کم دکھائی دیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج اب دم توڑتا نظر آرہا ہے۔ دیگر شہروں کی طرح پیرس میں بھی پیلی جیکٹ پہنے مظاہرین سڑکوں پر نکلے اور احتجاج کيا۔ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے انہتر ہزار سیکیورٹی اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔

آٹھ ہزار اہل کاروں کو پیرس میں تعینات کیا گیا۔ کئي مقامات پر مظاہرين اور پوليس ميں جھڑپيں بھي ہوئيں پوليس نے مظاہرين کو روکنے کيليے شيلنگ اور واٹرکينن کا استعمال کيا۔ مظاہرين کا کہنا ہے کہ صدر ايمانويل ميکرون کے استعفيٰ تک احتجاج جاري رہے گا۔

مظاہروں کی وجہ سے شاہراہ شانزہ لیزا پر ٹریفک معطل ہے، جب کہ انڈر گراؤنڈ ریلوے اسٹیشن بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔ فرانس کے صدر نے گزشتہ دنوں مظاہرین کو راضی کرنے کے لیے اپنے موقف سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے بعض مراعات دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کے وعدے بھی عوام کو مطمئن نہیں کر سکے۔

 

پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف سترہ نومبر سے شروع ہونے والے مظاہرے اب حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف احتجاج میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ سترہ نومبر سے اب تک پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے نتیجے میں چار مظاہرین ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔

عمومی طور پر شہری مراکز میں گھروں کے بلند کراؤں کی بنا پر نواحی علاقوں میں آباد ہونے والے مظاہرین ماکرون سے ملکی معیشت میں بہتری لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

 

دوسری جانب صدر ِ فرانس امینول ماکرون نے "زرد صدری" مظاہرین سے کسی نئے جلوس سے قبل "سکونت" اور "پر امن" رہنے کی اپیل کی ہے۔

Champs-Elysees

Emmanuel Macron

yellow vest

gilets jaunes

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div