ایمنسٹی اسکیم سے متعلق کوئی قانونی مشاورت نہیں ہوئی، فروغ نسیم
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کہتے ہیں لوٹی دولت واپس لانے کیلئے ایمنسٹی اسکیم سے متعلق ان سے کوئی قانونی مشاورت نہیں ہوئی، آبی وسائل کے حوالے کہا بھارت کچھ بھی کرلے وہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر نہیں توڑ سکتا ۔
مستقبل میں پانی پر جنگ اور امن کے موضوع پر اسلام آباد میں سیمینار منعقد کیا گیا جہاں وفاقی وزیر قانون خطاب کے بعد ہال سے باہر نکلے تو سماء نے ملک کی لوٹی دولت واپس لانے کیلئے ایمنسٹی اسکیم لانے سے متعلق سوال داغ دیا ۔
سوال کیا گیا کہ حکومت کوئی ایمنسٹی اسکیم کے بارے میں سوچ رہی ہے ان لوگوں کے بارے میں جنہوں نے اربوں روپے کی بڑے پیمانے پر کرپشن کی ، واپس لینے کیلئے؟جواب میں بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ مجھ سے عمران خان صاحب یا اسد عمر صاحب نے ایسی کوئی ڈسکشن نہیں کی، نہ کسی کیبنٹ ممبر نے اس بارے میں ڈسکشن کی ہے۔
اس سے پہلے سیمینار سے خطاب میں فروغ نسیم کا کہنا تھا سندھ طاس معاہدہ بائیس کروڑ پاکستانیوں کے انسانی حقوق کا معاملہ ہے، بھارت یہ معاہدہ ختم کر ہی نہیں سکتا ۔
وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم نے کہا کہ ٹرانسکرپشن، بھارت ہمیں دھمکاتا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بھی ختم کرسکتا ہے ، لیکن بین الاقوامی قانون کے مطابق وہ ایسا کر ہی نہیں سکتا ،اگر عالمی بینک غیر جانبداری کے ساتھ کام نہیں کرسکتا تو اس سے سندھ طاس معاہدہ غیر فعال ضرور ہو جائے گا ۔
وزیر قانون ہوتے ہوئے بار کونسل کی رکنیت رکھنے پر اعتراضات کے حوالے سے فروغ نیسم کا کہنا تھا فاروق نائیک، اعتزاز احسن اور ایاز سومرو اگر بیک وقت وزیر قانون اور ممبر بار کونسل ہوسکتے ہیں توپھر فروغ نسیم کیوں نہیں ؟۔