خوبصورت اشعارکے مالک اور خوابوں کے بیوپاری احمد فراز کی سالگرہ
اسٹاف رپورٹ
اب کے ہم بچھڑے تو شايد کبھي خوابوں ميں مليں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں ميں مليں
اس جیسے سینکڑوں خوبصورت اشعار کے خالق، آبروئے غزل احمد فراز 1931ء کو آج ہی کے دن کوہاٹ میں پیدا ہوئے، احمد فراز آنکھ سے تو دور ہو گئے لیکن دل سے نہیں اترے۔ بارہ جنوری انيس سو اکتيس کو کوہاٹ ميں پيدا ہونے والے احمد فراز نے آخری سانسوں تک دنيائے شعر و ادب پر راج کيا ۔ فارغ التحصیل ہونے پر لیکچرر شپ ، ریڈیو ، لوک ورثہ ، اکادمی ادبیات اور نیشنل بک فاؤنڈیشن سمیت کئی اداروں سے وابستہ رہے۔
فراز نے محبت کے لازوال جذبے کو نغموں ميں ڈھال کر تصوير يار کے پيکر تراشے'محبوبيت کی ادا اور عشق کی انا کے سہارے 'ہجر و وصال کے موسموں کو لفظوں کے قالب میں ڈھالا۔ فراز کی شاعری میں غم جاناں اور غم دوراں ہی نہیں ' وہ تو ظلم و جبر اور آمریت پر بھی ٹوٹ کر برسے۔
احمد ادبی خدمات کے اعتراف پر ''ستارہ امتیاز'' اور ''ہلال امتیاز'' جبکہ دو ہزار دس میں بعد از مرگ '' ہلال پاکستان'' سے بھی نوازا گیا۔ سماء