اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی،سرمايہ کاروں کے200ارب روپےڈوب گئے
کاروباری ہفتے کے آغاز میں پاکستان کی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے 200 ارب سے زائد روپے ڈوب گئے۔
راوں ہفتے کے آغاز پر 100 انڈیکس میں شدید مندی دیکھنے میں آئی، جہاں ہنڈريڈ انڈيکس ايک ہزار چار سو تيس پوائنٹس کم ہوگيا۔ معاشي ماہرين کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی وجہ پالیسی ریٹ میں توقع سے زائد اضافہ ہے۔
پیر کے روز 100 انڈیکس میں ایک دن میں 3.29 فیصد کی نمایاں کمی ہوگئی، جس سے 100 انڈیکس 39 ہزار 160 کی سطح پر آگیا۔
ماہرین کے مطابق سرمایہ کاروں کی رقم ڈوبنے کی ایک وجہ شئیرز کی قیمتیں کم ہونا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پالیسی ریٹ میں توقع سے زیادہ اضافے کے باعث ہوسکتا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان برقرار رہے۔
واضح رہے کہ یہ رواں سال لگاتار تیسری مرتبہ پالیسی ریٹ میں اضافہ ہے، جولائی 2018 میں پالیسی ریٹ بڑھا کر 6.5 سے 7.5 فیصد کردی گئی تھی جبکہ ستمبر میں مزید ایک فیصد اضافے سے شرح 8.5 فیصد ہو گئی تھی اور اس لحاظ سے گزشتہ چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں اس شرح میں 3 اعشاریہ 5 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔
مرکزی بینک ایک سال میں 6 بار مانیٹری پالیسی مرتب کرتا ہے جس کے تحت ہر پالیسی دو ماہ کے لیے نافذ کی جاتی ہے، نئی مانیٹری پالیسی کا اطلاق 3 دسمبر 2018 سے ہوگا۔ بینک کے مطابق مالی سال 19-2018 کے ابتدائی چار ماہ کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 5.9 فیصد تک پہنچ گئی، جب کہ گزشتہ مالی سال اسی دورانیے میں یہ شرح 3.5 فیصد تھی۔
دوسری جانب روپے کی قدر میں بھی تیزی سے اتار چڑھاو جاری ہے، جہاں انٹر بینک میں ڈالر دو روپے پانچ پيسے سستا ہو کر ايک سو سينتيس روپے کا ہوگيا۔ کاروبار کے دوران انٹربینک میں ڈالر 136 روپے تک آگیا تھا۔