کرتارپور راہداری امن کا راستہ

کہتے ہیں کہ بابا جی حضرت گرو نانک 1522 میں کرتار پور گئے جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے 18 سال گزارے اوران کا انتقال بھی وہیں ہوا اور گرودوارہ بھی وہیں تعمیر کیا گیا۔اس وجہ سے سکھوں کے نزدیک کرتار پور کی وہی اہمیت ہے جومسلمانوں کے نزدیک مدینے کی ہے ۔گویا انتہائی مقدس جگہ جہاں انسان قدم بھی پھونک پھونک کر رکھتا ہے ۔
پاکستان کی تجویز پر مودی سرکار نے 22 نومبر کو کرتار پور سرحد کھولنے کی منظوری دی اور26 نومبر کو نائب بھارتی صدر نے گرداس پور میں ڈیرہ بابا نانک سے پاکستانی سرحد تک راہداری کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا ۔اس کے بعد پاکستان کی باری تھی کہ اپنی تجویز کے مطابق راہداری بنائے چونکہ کرتارپور ہر سکھ کا آنا ایک خواب سے کم نہیں ہے۔ ایسے میں اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے پاکستانی حکومت کی جانب سے کرتارپور راہداری کی تعمیر گویا سکھوں کیلئے تو ان کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ 28 نومبر کو بدھ کا روزسکھوں کیلئے ایک روشن دن تھا جب پاکستانی وزیر اعظم نے 4اعشاریہ4 کلومیٹر طویل کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ کرتار پور میں واقع دربار صاحب گوردوارہ پاکستان کے ضلع نارووال میں بھارت کی سرحد کے بالکل قریب ہے۔ امید ہے کہ اس خواب کو تعبیر 6 مہینے میں مل جائے گی،جلد دل مل جائیں گے جب راہداری مکمل ہو گی۔
کرتارپور کوریڈور کے سنگ بنیاد کی تقریب میں چیف آف آٓرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شرکت خاص رہی ۔اس موقع پروزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت جوہری طاقتیں ہیں اور جن کے مابین جنگ ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ 2 ایٹمی طاقتوں کے مابین جنگ کا تصور ہی پاگل پن ہے، تجارت کیلئے ہمیں سرحدیں کھولنا ہوں گی ، اگر بھارت ایک قدم بڑھائے گا تو پاکستان دو قدم بڑھائے گا، امن کیلئے پاکستان کی حکومت، سیاسی جماعتیں، فوج اور تمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں، ، دونوں طرف سے غلطیاں ہوئیں ، ہمیں اچھے ہمسایوں کی رہنا ہے ۔ آج وہ سکھ کمیونٹی کے ارکان کے چہروں پر جو خوشی دیکھ رہے ہیں وہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی مسلمان مدینہ سے 4 کلومیٹر دور ہو مگر وہ مدینہ نہ جا سکے اور ان کو مدینہ جانے کا موقع ملے تو ان کو جو خوشی ہو گی۔ اگر فرانس اور جرمنی ایک یونین بنا سکتے ہیں تو ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے، فرانس اور جرمنی کے مابین خونریزی کی جو تاریخ ہے پاکستان اور بھارت کی تاریخ ویسی نہیں ہے، ہم نے ان کی طرح قتل عام نہیں کیا تو پھر ہم ایک دوسرے کے قریب کیوں نہیں آ سکتے۔
سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا وزیراعظم عمران خان اور تمام شرکا میری پگڑی کے لعل ہیں، ایک فرشتہ آکر 73 سال کا انتظار ختم کرتا ہے، امن کیلئے سوچ کو بدلنا پڑے گا، ہماری کائنات ہماری جھولی میں ڈال دی گئی۔ مذہب کو سیاست اور دہشتگردی کے چشمے سے نہ دیکھا جائے، خود سے پہلے آپ کی بھلائی کی دعا کرتے ہیں، بہت نقصان ہوگیا، جنگل کی اس آگ کو کوئی بجھانے والا ہونا چاہیئے۔ انہوں نےمزید کہا جب بھی کرتارپور کی تاریخ مرتب ہوگی، پہلے صفحے پر عمران خان کا نام ہوگا، بابا نانک کا فلسفہ جوڑنے کا ہے توڑنے کا نہیں، وزیراعظم عمران خان اور پاک فوج کے افسروں نے وعدہ پورا کیا۔ انہوں نے کہا بہت خون خرابہ ہوگیا، بہت نقصان ہوگیا، خون خرابہ بند ہونا چاہیے، امن آنا چاہیے، دونوں حکومتوں کو احساس ہونا چاہیئے کہ ہم نے آگے بڑھنا ہے۔
کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد کے موقع پر دربار صاحب کرتار پور میں جشن کا سماں تھا۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے یاتریوں کے لئے گورودوارہ کرتارپور کمپلیکس کی تعمیرِنو، بارڈر ٹرمینل کی تعمیر اور دریائے راوی پر پل کی تعمیر اور سڑک کے ذریعے محفوظ رسائی پر سکھ یاتری اور طلبا نے وزیر اعظم عمران خان کی دل کھول کر تعریف کی۔ کرتارپور کوریڈور پہنچنے والے یاتریوں کو مشین ریڈایبل پاسپورٹ، ویزہ فری انٹری، بس سروس اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ بائیو میٹرک نظام سے گزار کر یاتریوں کو خصوصی پر مٹ جاری کیا جائے گا۔ پرمٹ لینے کے بعد یاتری گورودوارہ کرتارپور کمپلیکس پہنچ کر مذہبی رسومات ادا کر کے واپس ہوں گے۔ احاطے میں ٹک شاپ بھی بنائی جائے گی جہاں سے یاتری خرید و فروخت کر سکیں گے۔ یاتریوں کے لئے فلاور شاپ، کیفے ٹیریا اور لائبریری کی سہولیات بھی منصوبے کا حصہ ہیں۔
خطےمیں امن اور ہمسایہ ملک سے دوستی کی جانب یہ بڑا قدم ہے ۔ کیا پاکستان اور بھارت کے مستقل میں یورپی یونین کی طرز پرتعلقات ہونا چاہیئں، بحیثیت عوام سوچئے گا ضرور۔