بڑے شہر کے بڑے مسائل

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہرہے، اس لئے اس کے مسائل بھی اتنے ہی بڑے ہیں ۔ اس شہر میں صرف یہاں کے باسی ہی روزگار کی تلاش میں روز گھر سے نہیں نکلتے بلکہ ملک بھر سے لوگ یہاں روز گار کمانے آتے ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ دوسرے ممالک سے بھی لوگ آتے ہیں جیسے کہ بنگالی یا افغانی تو غلط نہ ہوگا۔
پچھلے کچھ دنوں میں عدالتی حکم پر کراچی شہر میں تجاوزات کے خلاف سخت آپریشن جاری ہے جو کہ واقعی ایک اچھا اقدام ہے، اس سے نہ صرف روڈ کشادہ ہونگے بلکہ چلنے پھرنے کے لئے جو فٹ پاتھ بنائے گئے تھے اس پر اب لوگ ہی چلا کریں گے، کیوں کہ نہ جانے کتنی جگہوں پر تو ہمیں معلوم ہی نہیں تھا کہ سرکار نے یہاں کبھی فٹ پاتھ بھی بنایا تھا۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا صرف تجاوزات ہٹانے سے عوام کے تحفظات ختم ہو جائیں گے ۔ کیونکہ کراچی شہر بڑے مسائل میں ایک بڑا مسئلہ گاڑیوں اور موٹر سائیکل والوں کا رانگ سائیڈ پر گاڑی یا موٹر سائیکل چلانا ہے ۔ اگر ہم نظر دوڑایں تو پورے شہر میں ایسا ہورہا ہے مگر کچھ جگہیں تو ایسی ہیں جہاں سیدھے روڈ پر آنے والوں کو لگتا ہے کہیں ہم توغلط نہیں جارہے جیسے کہ جوہر موڑ والا روڑ جو کے الہٰ دین پارک سے جوہر موڑ کی طرف جارہا ہے،اس برج کے نیچے سے جو راستہ ہے یہاں لوگ رانگ سائڈ کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں جس وجہ سے ٹریفک بھی شدید جام ہوجاتا ہے اور سونے پہ سہاگا یہ کہ اکثر لوگ سیدھے آنے والوں کو آنکھیں دکھا رہے ہوتے ہیں۔ پچھلے دنوں میں نے دیکھا کہ الٹا آنے والا سیدھا آنے والے کو دھمکا رہا ہے کہ جلدی ہٹو اور دکھ اس بات کا وہاں صرف میری طرح کے عام لوگ نہیں بلکہ بڑے بڑے سرکاری افسر بھی اپنی سرکاری گاڑیاں لے کر آرہے ہوتے ہیں۔ پھر اس پر ایک غضب یہ کہ آدھی روڈ چائے کے ہوٹل والوں نے گھیر رکھی ہے ۔ اس ہی طرح اگر ہم صدر کی مثال دیں جہاں ابھی تک تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے، وہاں جب نیو پریڈی اسٹریٹ ختم ہوتی ہے تو ہمارے پٹھان بھائی اپنے ٹھیلے لئے کھٹرے ہوتے ہیں جس پر وہ لنڈے کا سامان بیچ رہے ہوتے ہیں جس وجہ سے بیچارے میرے جیسے آفس جانے والے لوگ روز لیٹ ہوجاتے ہیں۔ اب جب پورا صدر صاف ہی کیا تو جناب انہیں کیوں نہیں ہٹایا گیا؟ یہ حکومت کے لئے ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب جانا بہت ضروری ہے۔ پھر ہم ملیر پندرہ کی بات کریں تو ایئرپورٹ سے تھوڑا سا آگے جائیں اور اس کے بعد ٹھیلے والے آدھی روڈ کو ایسے گھیرے بیٹھے ہوتے ہیں،تھوڑا سا روڈ ملتا ہے ان گاڑیوں کو گزرنے کے لئے اور پھر تھوڑا سا ہی آگے جاؤ تو کالا بورڈ پر بھی ایسی صورتحال ہے اور یہ تو بہت تھوڑی سی جگہیں تھی تو میں لکھ سکا ورنہ تو پورے شہر کا جو حال ہے اس کے لئے پوری کتاب بھی لکھ دی جائے تو کم ہو۔ خیر ان مسائل کو حل کرنا کسی اور کے نہیں بلکہ صرف حکومت کی ذمہ داری ہے، کیوں کہ ہم اکثر ایک بات سنتے ہیں کہ جب پاکستان کے لوگ ملک سے باہر جاتے ہیں تو سارے قانون کا خیال رکھتے ہیں، سیٹ بیلٹ بھی باندھتے ہیں۔
پولیس چیف نے بھی کچھ دن قبل یہی مثال دی تھی، بات ان کی بلکل درست تھی مگر اس کی وجہ وہ لوگ نہیں بلکہ قانون ہے کیونکہ یہ لوگ وہاں جاکر بالکل ٹھیک ہوجاتے ہیں،قانون کی پاسداری کرتے ہیں،اس میں کمال ان لوگوں کا نہیں بلکہ ان ملکوں کے قانون کا ہے جو سب کے لئے ایک جیسا ہے، چاہے وہ کوئی وزیر ہو یا میری طرح عام آدمی قانون سب کے لئے ایک ہو اور سخت ہو، تب ہی اس بڑے شہر کے بڑے مسئلوں کا حل نکلے گا۔