عوام گیس قلت کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوجائیں
حکومت نے گیس لوڈشیڈنگ کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کے مطابق چولہا جلانے میں بھی مشکل آسکتی ہے، دسمبر، جنوری اور فروری میں سی این جی کو تو بھول ہی جائیں۔
عوام سرد موسم میں گیس کی سرد مہری سہنے کے لیے تیار رہیں، پرانے پاکستان کی طرح نئے پاکستان میں بھی سردی کے تین مہینے مشکل سے گزریں گے۔
گیس کی قلت دسمبر سے شروع ہوجائے گی، جنوری میں پہنچے گی عروج پر فروری میں کم تو ہوگی مگر ختم نہیں، صبح اور شام کے اوقات میں چولہا یا ہیٹر چلانا مشکل ہوگا گاڑی میں سی این جی تو خوش نصیبی سے ہی ملے گی۔
پیٹرولیم ڈویژن کی طرف سے تیار کردہ سمری کے مطابق گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس کی فراہمی پہلی ترجیح جبکہ سی این جی سیکٹر آخری ترجیح ہوگا، برآمدی شعبے کو دوسرے، کھاد کارخانوں سمیت جنرل انڈسٹری تیسرے ، سیمینٹ اور کیپٹکو پاور پلانٹس کو بتدریج گیس فراہم کی جائے گی۔دستاویز کے مطابق دس سال میں گیس کی مجموعی سپلائی میں 619 ایم ایم سی ایف ڈی کمی آئی ہے، 2010 میں سپلائی 2839 جبکہ 2018 میں 2220 ایم ایم سی ایف ڈی رہ گئی۔
گیس کی قلت آر ایل این جی سے پوری کرنے کی تجویز ہے، گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کی حتمی منظوری ای سی سی سے لی جائے گی۔