فلیگ شپ ریفرنس، نواز شریف 4 سوالوں کے جواب نہ دے سکے
نواز شریف آج بھی عدالت کے آخری 4 اہم سوالات کا جواب نہ دے سکے، جمعرات تک کی مہلت مل گئی۔ فلیگ شپ میں تفتیشی افسر پر خواجہ حارث نے جرح کی، محمد کامران نے کہا انہوں نے نواز شریف کے ٹیکس ریکارڈ کو چھپانے کی کوشش نہیں کی۔
نیب ریفرنسز میں ملزم نواز شریف کی احتساب عدالت میں 112ویں پیشی ہوئی، العزیزیہ ریفرنس میں 152 سوالوں میں سے باقی 4 سوالوں پر مبنی بیان مؤخر کردیا گیا، عدالت نے جمعرات تک مہلت کی استدعا منظور کرلی۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس میں ملزم کیلئے سوالنامہ 70 سے 75 سوالات تک محدود رکھنے کا عندیہ دے دیا۔
وکیل صفائی کی استدعا پر تفتیشی افسر کی جانب سے ریفرنس کا ریکارڈ حاصل کرنے کیلئے نیب ہیڈ کوارٹرز کو لکھا گیا خط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔
پاناما معاملے پر نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونے پڑے تھے جبکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال اور داماد کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
دوران سماعت تفتیشی افسر محمد کامران نے خواجہ حارث کے سوالات پر بتایا کہ یہ درست ہے نواز شریف نے خود ہی اپنا ٹیکس ریکارڈ جے آئی ٹی کو فراہم کر رکھا تھا تاہم جے آئی ٹی ارکان کو شامل تفتیش نہیں کیا، یہ کہنا غلط ہوگا کہ نواز شریف کے ٹیکس سے متعلق انہوں نے تفتیش میں کچھ چھپایا، نواز شریف کی دبئی ملازمت سے متعلق ریکارڈ اسکرین شاٹس پر مشتمل تھا، یہ اسکرین شاٹس کس نے لئے، جاننے کی کوشش نہیں کی۔
فلیگ شپ ریفرنس میں خواجہ حارث کی تفتیشی افسر پر جرح مکمل نہ ہوئی، العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔