سپریم کورٹ نے اڑسٹھ دہشتگردوں کو رہا کرنے سے روک دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے 68 دہشت گردوں کو رہا کرنے سے روک دیا۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس شیخ عظمت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، ملزمان دہشت گردی جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں کی سزاؤں کو بحال کیا جائے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو 27 اے کا نوٹس جاری کرتے ہوئے جیل سپرنٹنڈنٹس کو حکم دیتے ہوئے ملزمان کی رہائی سے بھی روک دیا۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ فوجی عدالتوں نے دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر 68 دہشت گردوں کو سزائیں سنائی تھیں، جس پر سزاوں کے خلاف دائر اپیلیں پشاور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی۔

اپیلوں پر سماعت کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے تمام دہشت گردوں کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں وزارت دفاع کی جانب سے اپیلیں دائر کی گئیں، جسے سماعت کیلئے منظور کیا گیا۔ اپیلوں میں حکومت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ نے مجرمان کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے حقائق کو مد نظر نہیں رکھا۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے وفاق کی اپیلوں پر حتمی فیصلہ آنے تک دہشت گردوں کو رہا نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

MILITARY COURT

Peshawar High Court

74 terrorists

Tabool ads will show in this div