تھیٹر کا عالمی دن، پاکستان میں اسٹیج کی دنیا کئی سال سے زوال پذیر

اسٹاف رپورٹ

لاہور : فن اور فنکار دونوں ہی تھیٹر کے بغیر نہ مکمل ہيں ليکن پاکستان ميں بدقسمتی سے اسٹيج کی دنيا کئی سال سے زوال پذير ہے۔

گلی محلوں سے شروع ہونے والی نوٹنکی کو اتنی پذيرائی ملی کہ وہ بہت جلد تھيٹر کی شکل اختيار کرگيا اور نامور فنکار پرفارمنگ آرٹ کے اس شعبے ميں جگمگانے لگے۔

معاشرتی اصلاح کا کوئی پہلو ہو يا سماجی خاميوں کی نشاندہی، فنکاروں نے ہر اہم مسئلے کو تھيڑ کا موضوع بنايا  اور حاضرين سے خوب داد سميٹی۔

اسٹيج کی دنيا ميں اس وقت اہم تبديلی رونما ہوئی جب کہانی کی ڈيمانڈ کو جواز بناکر رقص کو ڈرامے کا حصہ بناليا گيا اور آہستہ آہستہ رقاصاؤں کی اداؤں اور جگت بازی نے کمرشل تھيٹر کو ہی بدل کے رکھ ديا۔

اسٹيج ڈراموں ميں رقص کی مخالف کرنیوالے بہت سے سينئر اداکاروں نے کنارہ کشی بھی اختيار کرلی، مگر تھيڑ سے ڈانس کو ختم نہ کيا جاسکا اور يہ ڈرامے اپنی تمام تر حشر سامانيوں کے ساتھ اسٹيج کی دنيا ميں دھوم مچارہے ہيں۔ سماء

CII

iraqi

inzamam

petrol

talal chaudhry

Tabool ads will show in this div