شمالی علاقہ جات کے حسین نظارے، برف سے وادیاں ڈھک گئیں

پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں برف باری کا موسم ہے۔ گلگت، آزاد کشمیر، چترال، دیر، کوہستان اور ضلع سوات کے بالائی علاقوں میں موسم سرما کی پہلی برفباری ہوچکی ہے۔ خوبصورت وادیوں نے سفید چادر اوڑھ کر پراسرار خاموشی اختیار کرلی ہے۔
تصاویر میں نظر آنے والے مناظر وادی کالام کے مضافاتی علاقہ "اوشو پلوگا" کی ہیں۔ یہ علاقہ کالام کے مرکزی بازار سے تقریبا 20 کلومیٹر فاصلے پر واقع ہے۔
یہ علاقہ مہوڈھنڈ جھیل کے راستے میں آتا ہے۔ یہاں گرمیوں میں کھانے پینے کے چھوٹے چھوٹے ہوٹلز بھی کھل جاتے ہیں جہاں مہوڈھنڈ جاتے ہوئے سیاح ریفرشمنٹ کے لیے رک جاتے ہیں۔ جون جولائی میں کسی میلے کا سماں پیش کرتا یہ علاقہ برف باری کے بعد وحشت ناک خاموشی کی لپیٹ میں آجاتا ہے۔

ان علاقوں میں رہنے والے جفاکش لوگوں نے برفباری سے پہلے ہی اپنے لیے 6 ماہ کا راشن، گرم کپڑے اور لکڑی کا انتظام کر رکھا ہے۔ اب ان کے پاس سوائے چھتوں سے برف ہٹانے کے اور کوئی مصروفیت نہیں ہوتی۔
برف باری کے بعد یہاں کاروبارِ زندگی محدود ہوجاتا ہے۔ لوگوں کا ذریعہ معاش 99 فیصد زراعت پر منحصر ہے۔ برفباری سے قبل فصلیں کاٹ کر اس کی آمدنی سے اگلے 6 ماہ کا راشن خریدا جاتا ہے۔ اس کے بعد 6 ماہ تک شدید سردی اور برفباری کے باعث کھیتوں میں فصلیں کاشت نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے یہاں سردیوں کے 6 ماہ لوگ بالکل فارغ ہوتے ہیں۔

وقت گزاری کے لیے سرشام محلے کے بیٹھکوں میں محفلیں جمتی ہیں،جہاں بچے اور بڑے جمع ہو کر لڈو اور تاش سمیت دیگران ڈور گیمز کھیلتے رہتے ہیں۔
گرمیوں کے چند مہینے، دنیا بھر کے سیاحوں کی دل کھول کر میزبانی کرنے والا یہ علاقہ سردیوں کے موسم میں اکثر اپنے ہی ملک کے دیگر علاقوں سے کٹ جاتا ہے۔ کوئی مصیبت پیش آئے یا قدرتی آفات، ان علاقوں کی خبر گیری کوئی نہیں کرتا۔
