آئی ایم ایف سے زیادہ قرض لینا نہیں چاہتے کیونکہ بوجھ عوام پر پڑے گا، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں اب آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے تو زیادہ قرض لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ عوام پر بوجھ پڑے۔


دورہ چین پر روانگی سے قبل جمعرات کو چینی میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے تھے اور سب سے بڑا چیلنج کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، ان حالات میں آئی ایم ایف کے ساتھ ساتھ دوست ممالک سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، سعودی عرب نے بڑی فراخ دلی کا مظاہرہ کیا، امید ہے متحدہ عرب امارات سے بھی اچھی خبر ملے گی۔

وزیراعظم کا وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد کسی بھی ملک کا دوسرا سرکاری دورہ ہے، اس سے پہلے انہوں نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔

 اپنے دورہ چین کو نہایت اہم اور امید افزاء قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ بدعنوانی کے خاتمہ، غربت میں کمی، بہتر اسلوب حکمرانی، زراعت کی بہتری سمیت مختلف شعبوں میں چین کے تجربات سے سیکھنے اور استفادہ کرنے کا موقع ملے گا۔

عمران خان نے کہا کہ چین تیزی سے ترقی کرنے والی دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے جس نے غربت، بدعنوانی کی لعنت اور بعض دیگر بڑے مسائل پر کامیابی سے قابو پایا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے بدعنوانی میں ملوث 400 سے زائد با اثر لوگوں کو سزائیں دیں اور 70 کروڑ افراد کو غربت سے نجات دلائی جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ شنگھائی میں منعقد ہونے والی نمائش میں پاکستان پویلین کا قیام ہمارے لئے ایک بہت بڑا موقع ہوگا اور انہیں اس نمائش میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کیا گیا ہے جو ان کیلئے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔

انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک سرمایہ کاری سے مشکل حالات سے نکلنے میں مدد ملی، سی پیک کا پہلا مرحلہ شاہراہوں کی تعمیر اور گوادر بندرگاہ تھا جبکہ اگلے مرحلہ میں توانائی کے منصوبے بھی سی پیک کا حصہ ہیں، اب سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہو رہا ہے جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری آئے گی اور چین سے ٹیکنالوجی منتقل ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کی کم ہوتی برآمدات کو بڑھانا چاہتے ہیں، کچھ ممالک چین کی ترقی سے خوفزدہ ہیں، چین کی برآمدات میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں، عالمی تجارت کے راستے میں رکاٹوں سے پوری دنیا متاثر ہوگی، پاکستان کی برآمدات میں اضافہ کیلئے محنت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم برآمدات اور تجارتی توازن کے حوالہ سے چین سے سیکھنا چاہتے ہیں، دنیا میں چین کی ترقی کا ماڈل منفرد ہے، یہ ماڈل حکومت سے منسلک ہے جس کے تحت چین میں طویل المدتی اور قلیل المدتی منصوبوں پر کام کیا گیا۔

CHINA

IMF loan

PM IMRAN KHAN

Tabool ads will show in this div